پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو مسلسل دوسرے روز بھی کاروبار میں محدود سطح کا اتار چڑھاؤ جاری رہا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 361 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 113,477.71 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم دوسرے نصف میں سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کے حصول کے لئے فروخت کے دباؤ نے مارکیٹ پر اپنی گرفت مضبوط کی اور انڈیکس کوکاروبار کی کم ترین سطح 112,540.12 پر دھکیل دیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک 100 انڈیکس 360.86 پوائنٹس یا 0.32 فیصد کی کمی سے 112,564.08 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ سرمایہ کاروں کے جذبات ملے جلے رہے جبکہ ایم ای بی ایل کے نتائج مارکیٹ کی توقعات کے مطابق رہے جبکہ پی ایس او کی آمدنی توقع سے کم گراس مارجن کی وجہ سے انڈسٹری کی پیشگوئیوں سے قدرے کم رہی۔
مثبت پیش رفت بنیادی طور پر لک، ایم سی بی، بی اے ایف ایل، این بی پی اور ایم ای بی ایل کی وجہ سے ہوئی، جس نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔ دوسری جانب پی پی ایل، اینگرو اور پی ایس او نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 254 پوائنٹس کی کمی کی۔
دریں اثنا ایک اور بروکریج ہاؤس انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز نے کہا کہ ای اینڈ پیز اور سیمنٹ کے حصص میں اضافے کے لئے کافی گنجائش ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ مارکیٹ کے لئے اہم سنگ میل مارچ تک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آئندہ مذاکرات رہیں گے۔
بدھ کے روز کے ایس ای 100 انڈیکس اتار چڑھاؤ میں تیزی کا شکار رہا اور کاروباری دن کا اختتام 85.44 پوائنٹس کی معمولی کمی کے ساتھ ہوا۔
ایک اہم پیشرفت میں، وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز ورلڈ گورنمنٹ سمٹ 2025 کے دوران آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام اور حکومت کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کے ذریعے حاصل ہونے والے میکرو اکنامک استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران جارجیوا نے آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگرام پر موثر عمل درآمد میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا اور بڑھتی ہوئی شرح نمو اور افراط زر میں کمی کے ساتھ ملک کی بہتر معاشی کارکردگی کو اجاگر کیا۔
عالمی سطح پر جمعرات کو امریکہ اور یورپی اسٹاک فیوچرز میں تیزی دیکھی گئی، جس کی وجہ یوکرین اور روس کے درمیان امن معاہدے کے امکانات پر امید ہے۔ اس تیزی نے امریکی ٹریژری ییلڈز میں اضافے کے اثرات کو کم کر دیا، کیونکہ شدید مہنگائی کے باعث اس سال امریکہ میں کسی بھی پالیسی نرمی کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔
عالمی تجارتی جنگ کے خدشات برقرار رہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بدھ کی شام تک ان تمام ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کریں گے جو امریکی درآمدات پر ڈیوٹیز لگاتے ہیں۔ سونے کی قیمتیں اپنی ریکارڈ بلند سطح کے قریب رہیں۔
جاپانی ین امریکی ییلڈز میں اضافے کے باعث سب سے زیادہ کمزور ہوا، جبکہ یورو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے فون کالز نے سہارا دیا، جس سے یہ امیدیں بڑھ گئیں کہ کئی سال سے جاری جنگ اپنے اختتام کے قریب ہوسکتی ہے۔
ایشیا میں یورو ٹو ایکس ایکس 50 فیوچرز میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔ نیسڈیک فیوچرز میں 0.4 فیصد جبکہ ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔ جاپان کے نکی میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی وسیع ترین انڈیکس 0.3 فیصد اوپر گیا۔
چینی بلیو چپ اسٹاکس مستحکم رہے لیکن ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس اپنی تیزی برقرار رکھتے ہوئے 1 فیصد بڑھا اور چار ماہ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
گزشتہ رات جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ جنوری میں امریکی صارف قیمتیں تقریباً ڈیڑھ سال میں اپنی بلند ترین سطح تک بڑھ گئیں۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں جمعرات کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 279.26 روپے پر بند ہوا جس میں گزشتہ بند کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 669.60 ملین سے کم ہو کر 596.74 ملین رہ گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 27.90 ارب روپے سے بڑھ کر 30.96 ارب روپے ہوگئی۔
بی او پنجاب 79.32 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد لوٹے کیمیکل 72.10 ملین شیئرز دوسری اور پاور سیمنٹ 40.29 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
جمعرات کو 445 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 176 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 211 میں کمی جبکہ 48 میں استحکام رہا۔