ای سی سی کا چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار

13 فروری 2025

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ای سی سی کے حالیہ اجلاس میں وزیر خزانہ اور چیئرمین ای سی سی سینیٹر محمد اورنگزیب نے کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی ممکنہ وجوہات کے طور پر چینی کی کم وصولی اور فصلوں کی توقع سے کم پیداوار جیسے عوامل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ مزید برآں یہ تجویز بھی دی گئی کہ ماہ رمضان کے دوران سستا/ای بازاروں کے ذریعے عوام کو چینی، کوکنگ آئل/گھی، دالیں اور دیگر اشیائے ضروریہ سستے داموں فراہم کی جائیں۔

ای سی سی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت صنعت و پیداوار اور نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ رمضان سے قبل چینی، دالوں (خاص طور پر مونگ) اور کوکنگ آئل/گھی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کو ایک ہفتے کے اندر اس معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران ریفائنڈ چینی کی قیمت میں 1100 روپے فی 50 کلو گرام اور 22 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔ خوردہ قیمت نومبر میں 133 روپے فی کلو گرام سے بڑھ کر 155 روپے فی کلو ہوگئی ہے جس کے بعد حکومت کو اجناس کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کرنے پڑے ہیں۔

11 فروری2025ء, وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے شوگر ملز مالکان کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں جاری کرشنگ سیزن کے دوران قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے حکومتی خدشات سے آگاہ کیا گیا۔ رانا تنویر نے اعلان کیا کہ چینی کی رعایتی قیمتوں کا اعلان رواں ہفتے کے آخر میں کیا جائے گا جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ خاص طور پر کم آمدنی والے طبقوں کو رمضان کے دوران سستی چینی تک رسائی حاصل ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ملک بھر میں چینی کے اسٹالز لگائے جائیں گے تاکہ تمام علاقوں میں چینی کی آسان رسائی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اجلاس کے دوران پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے نمائندوں نے سرکاری حکام کو بتایا کہ پاکستان کے پاس سیزن25-2024 کے لیے 1.7 ملین ٹن سے زائد چینی موجود ہے جسے برآمد کیا جانا چاہیے تھا۔ حکومت نے 2024 میں 750,000 ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی اور تاجکستان کو حکومت سے حکومت برآمد کے لئے 40،000 ٹن چینی کی اجازت دی تھی۔ چینی کی طلب اور کھپت کے بارے میں کین کمشنر کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں مقامی سطح پر مجموعی طور پر 6.764 ملین ٹن چینی استعمال کی گئی۔

مجموعی طور پر پاکستان نے 2024 میں 6.843 ملین ٹن چینی پیدا کی، پنجاب میں 4.37 ملین ٹن، سندھ میں 2.022 ملین ٹن، اور خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں 447،000 ٹن چینی پیدا ہوئی۔ ملک میں گزشتہ سیزن سے 8 لاکھ 23 ہزار ٹن چینی کا اسٹاک بھی موجود تھا جس میں سے 5 لاکھ 17 ہزار ٹن پنجاب ملز، ایک لاکھ 91 ہزار ٹن سندھ ملز اور ایک لاکھ 15 ہزار ٹن کے پی کے ملز کے پاس تھا۔ اس سے چینی کا مجموعی اسٹاک 7.664 ملین ٹن تک پہنچ گیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments