اکتوبر تا دسمبر، ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے ٹیرف میں 2 روپے فی یونٹ کمی کی تیاری

13 فروری 2025

پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) اور کے-الیکٹرک اکتوبر تا دسمبر 25-2024 کی دوسری سہ ماہی کے لیے بجلی کے نرخوں میں تقریباً 2 روپے فی یونٹ کمی کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یہ کمی 52.057 ارب روپے کے منفی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ تاہم، یہ فیصلہ اس بات سے مشروط ہے کہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کی جانب سے 2 ارب روپے کے مشکوک دعوے کی تحقیقات کی جائیں۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین وسیم مختار کی سربراہی میں تین عوامی سماعتیں ہوئیں، جن میں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے)، الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف کو معقول بنانے کے لیے پالیسی گائیڈ لائنز، اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی آپریٹنگ ریزرو پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نیپرا کے کیس آفیسر نے وضاحت کی کہ سہ ماہی ٹیرف میں 52.057 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی بنیادی وجوہات میں 12 ارب روپے کی بچت (پانچ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کے معاہدے ختم ہونے سے)، K-2 اور K-3 کے قرضوں کی پروفائلنگ سے 18 ارب روپے کی کمی، اور شرح سود میں نمایاں کمی شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، 50.563 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کیپیسٹی پیمنٹ سے متعلق ہے۔

نیپرا کو فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، دوسری سہ ماہی کے لیے مختلف بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے درج ذیل منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دی ہے: اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے 4.478 ارب روپے، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے 9.632 ارب روپے، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) نے 6.498 ارب روپے، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) نے 10.989 ارب روپے، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 10.628 ارب روپے، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے 2.218 ارب روپے، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) نے 1.772 ارب روپے، سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) نے 2.959 ارب روپے، اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) نے 3.308 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی ہے۔ جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 427 ملین روپے کی مثبت ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دی ہے۔

اس کے علاوہ، ویری ایبل آپریشن اینڈ مینٹیننس (او اینڈ ایم) لاگت کے لیے 2.691 ارب روپے، سسٹم چارجز اور مارکیٹ آپریٹر فیس کے لیے 1.318 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ، ترسیل و تقسیم کے نقصانات پر 2.664 ارب روپے، اور اضافی یونٹس کے اثرات پر 2.248 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ درخواست کی گئی۔

حیسکو نے 2.045 ارب روپے کے دعوے کیے ہیں، جس میں اسمال پاور پروڈیوسرز (ایس پی پیز) کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ نیپرا نے اس دعوے کی شفافیت پر سوال اٹھایا اور تحقیقات کا حکم دیا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے عامر شیخ نے مطالبہ کیا کہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے تاکہ صارفین کو فروری سے نرخوں میں کمی کا فائدہ مل سکے۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندے تنویر بیری نے شکایت کی کہ آئی پی پیز کے معاہدے ختم ہونے اور نظرثانی کے باوجود صارفین کو متوقع فوائد نہیں ملے۔ وزیراعظم اور وزیر توانائی کے بیانات کے مطابق، صارفین کو 7 روپے فی یونٹ تک فائدہ ہونا چاہیے تھا، جبکہ حقیقت میں صرف 2 روپے فی یونٹ کی کمی کی جا رہی ہے۔

الیکٹرک وہیکل (ای وی) چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے حکومت نے بنیادی نرخ کو 45.55 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 23.57 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے، تاہم ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ اس میں شامل نہیں۔ اس پالیسی پر حبکو گرین، اٹک پٹرولیم، ارزچل پرائیویٹ لمیٹڈ، اور عارف بلوانی نے اعتراض کیا، اور اسے ”غیر واضح“ قرار دیا، کیونکہ وفاقی اور صوبائی اداروں کے کردار میں تضاد پایا جاتا ہے۔

حکومتی نمائندوں نے وضاحت دی کہ حکومت ای وی چارجنگ اسٹیشنز سے سالانہ 814 ارب روپے کی فروخت کا تخمینہ لگا رہی ہے، جس میں 9.85 ارب روپے (22 روپے فی یونٹ) کی سبسڈی شامل ہوگی۔ اس سبسڈی کا اثر دیگر صارفین پر 0.07 روپے فی یونٹ ہوگا۔

این ٹی ڈی سی نے اپنی پالیسی میں ”ٹیک یا پے“ (Take or Pay) طریقہ کار کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے، تاکہ بجلی کے نظام کو مستحکم رکھا جا سکے، تاہم اس کے اخراجات صارفین پر منتقل ہوں گے۔ این ٹی ڈی سی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کے اضافے کی وجہ سے بجلی کے نظام میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے، جس کے باعث ریزرو رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس پالیسی کے تحت صارفین کو اسٹینڈ بائی پاور پلانٹس کے اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔

نیپرا نے تمام کیسز کی تفصیلی جانچ اور ریکارڈ کی تصدیق کے بعد حتمی فیصلے کا اعلان کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments