ماری منرلز کا چاغی میں نیا معاہدہ، معدنی وسائل کی تلاش میں تیزی

12 فروری 2025

ماری انرجیز کی ذیلی کمپنی ماری منرلز— سابقہ ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ— نے چاغی میں معدنی تلاش کے لائسنس میں 87.5 فیصد حصہ حاصل کرلیا ہے جس سے اس کے تانبے اور سونے کے کان کنی کے پورٹ فولیو میں توسیع ہوئی ہے۔

ماری انرجیز نے بدھ کو اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو اپنے نوٹس کے ذریعے اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔

کمپنی نے کہا ہے کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ماری منرلز (پرائیویٹ) لمیٹڈ (سابقہ ماری مائننگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ)، جو ماری انرجیز لمیٹڈ (سابقہ ماری پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ) کی مکمل ملکیتی ذیلی کمپنی ہے نے سنجرانی مائننگ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (ایس ایم سی) کے ساتھ ایک حتمی معاہدہ کرلیا ہے جو ضروری منظوریوں سے مشروط ہے، تاکہ 87.5 فیصد حصہ اور آپریٹرشپ حاصل کی جاسکے۔ یہ معاہدہ 40 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط متعدد معدنی تلاش کے لائسنسوں پر مشتمل ہے۔

ماری انرجیز نے بتایا کہ یہ لائسنس بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہیں۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ تمام ضروری رسمی کارروائیاں مکمل کرنے اور متعلقہ ریگولیٹری و کارپوریٹ منظوریوں کے حصول کے بعد، تلاش کی سرگرمیوں کو انجام دینے کیلئے ایک نئی پروجیکٹ کمپنی قائم کی جائے گی۔

ای اینڈ پی نے کہا کہ یہ حصول ہماری تنوع کی حکمت عملی کے مطابق ہے جہاں ہم تانبے اور سونے کی تلاش پر مرکوز کان کنی کا پورٹ فولیو بنارہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایم اے آر آئی نے کوہسلٹن مائننگ کمپنی لمیٹڈ (کے ایم سی ایل) میں 5 فیصد حصص حاصل کرنے کے لئے ایک حتمی معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔

کے ایم سی ایل ایس ایم ڈی اور ایم سی سی ٹونگسن ریسورسز لمیٹڈ (ایم سی سی ٹی) کا مشترکہ منصوبہ ہے اور بلوچستان کے علاقے چاغی میں سیدک کاپر پروجیکٹ کا انتظام سنبھال رہا ہے۔

ماری انرجیز لمیٹڈ ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جسے 4 دسمبر 1984 کو کمپنیز آرڈیننس 1984 (اب کمپنیز ایکٹ 2017) کے تحت پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔

کمپنی بنیادی طور پر ہائیڈرو کاربن کی تلاش، پیداوار اور فروخت میں مصروف ہے.

Read Comments