پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کے روز کاروبار کا سلسلہ جاری رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد معمولی کمی دیکھی گئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا مثبت زون میں آغاز کیا اور انٹرا ڈے کے ایک موقع پر 100 انڈیکس بلند ترین سطح 113,436.72 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم انڈیکس میں آخری گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس نے انڈیکس کو انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 112,621.14 پوائنٹس تک پہنچا دیا۔
کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 85.44 پوائنٹس یا 0.08 فیصد کی کمی سے 112,924.94 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ ایم ایس سی آئی کے حالیہ جائزے کے بعد سرمایہ کاروں کے جذبات ملے جلے رہے، جہاں اے بی او ٹی اور ایس ای آر ایل کو ایم ایس سی آئی فرنٹیئر مارکیٹ انڈیکس میں شامل کیا گیا، جبکہ بی ایف بی آئی او، بی آئی ایف او اور پاور سیمنٹ کو ایم ایس سی آئی فرنٹیئر مارکیٹ اسمال کیپ انڈیکس میں شامل کیا گیا۔
ٹاپ لائن کا مزید کہنا ہے کہ تاہم یہ جائزہ مارکیٹ کی توقعات پر پورا نہیں اترا جس کی وجہ سے سرگرمیوں میں کمی آئی۔
ٹاپ لائن نے کہا کہ تیزی کی بڑی وجہ پی پی ایل، بی او پی، پی ٹی سی، اے کے بی ایل اور ایم ایل سی ایف تھے، جنہوں نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 202 پوائنٹس کا حصہ ڈالا اور دوسری جانب ایچ بی ایل، ایچ یو بی سی، ایم ٹی ایل، بی اے ایف ایل، ایم اے آر آئی اور این بی پی نے مجموعی طور پر انڈیکس سے 220 پوائنٹس کی کمی کی۔
قبل ازیں انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے بدھ کے روز ایک نوٹ میں کہا تھا کہ مارچ تک آئی ایم ایف کے ہموار جائزے کی بڑھتی ہوئی توقعات کو دیکھتے ہوئے مارکیٹ میں امید پیدا ہوئی ہے - مالی سال 2025 کے پہلے نصف کے لئے مضبوط پرائمری سرپلس اور جائزہ سے قبل آئی ایم ایف عملے کے تبصرے سے متاثر ہے۔
اگر اس طرح کی حوصلہ افزا خبروں کا بہاؤ جاری رہتا ہے تو مارکیٹ کی موجودہ بحالی میں توسیع کا امکان ہے۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں خریداری کا ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔ حبکو، شیل، ایس این جی پی ایل، ماری، پی او ایل اور ای ایف ای آر ٹی سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاک مثبت زون میں رہے ۔
یاد رہے کہ منگل کو پی ایس ایکس میں ہفتے کے مسلسل دوسرے سیشن میں مثبت رفتار برقرار رہی اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1632 پوائنٹس کے اضافے سے 113010.38 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر بدھ کو اسٹاک میں اضافہ ہوا اور امریکی ٹریژری ییلڈز مستحکم ہوئیں، کیونکہ سرمایہ کاروں نے تازہ ترین امریکی ٹیرف اقدامات اور فیڈرل ریزرو کے چیئر جیروم پاول کے شرح سود میں کمی کے حوالے سے محتاط رویے کا جائزہ لیا۔
مالیاتی منڈیاں بڑی حد تک انتظار کی پوزیشن میں رہیں، کیونکہ دن کے بعد امریکی صارف قیمتوں کے اعداد و شمار متوقع تھے، جو وہاں کی مالیاتی پالیسی کے بارے میں رہنمائی فراہم کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر جب پالیسی ساز ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے معیشت پر ممکنہ مہنگائی کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی صدر نے پیر کو اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر ٹیرف 10فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا ہے ، ملکوں کے لیے دی گئی چھوٹ اور مخصوص مصنوعات کی استثنیٰ ختم کر دی اور چند دنوں میں عالمی سطح پر جوابی ٹیرف کے اعلان کا وعدہ کیا۔
میکسیکو، کینیڈا اور یورپی یونین نے منگل کو اس اقدام کی مذمت کی تھی جبکہ یورپی یونین نے کہا تھا کہ 27 ممالک پر مشتمل بلاک ’سخت اور متناسب جوابی اقدامات‘ کرے گا۔
ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین ایشیا پیسیفک انڈیکس (جاپان کے علاوہ) 0.32 فیصد بڑھ گیا، جو وال اسٹریٹ کے مخلوط سیشن کے بعد سامنے آیا، جہاں کوکا کولا اور ایپل کے منافع نے ٹیسلا کے نقصانات کا ازالہ کیا۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق ڈالر کے مقابلے روپیہ 9 پیسے کی کمی کے ساتھ 279.26 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم گزشتہ بند کے 486.94 ملین سے بڑھ کر 669.60 ملین ہو گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 30.38 ارب روپے سے گھٹ کر 27.90 ارب روپے رہ گئی۔
بی او پنجاب 195.54 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد بینک مکرمہ 46.59 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور پی ٹی سی ایل 30.23 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 441 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 172 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 211 میں کمی جبکہ 58 میں استحکام رہا۔