ٹیکس قوانین کا بل، قومی اسمبلی کمیٹی نے ایف بی آر کے نظام میں تبدیلی تک دفعہ 114 سی موخر کردی

12 فروری 2025

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کی نئی دفعہ 114 سی (نان فائلرز کی معاشی لین دین پر پابندی) کو اس وقت تک موخر کردیا جب تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے آن لائن سسٹم میں ضروری تکنیکی تبدیلیوں نہیں کرتا۔

یہ اہم پیش رفت منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران ہوئی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر بلال اظہر کیانی نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جسے بعد ازاں کمیٹی نے منظور کرلیا۔

وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کمیٹی کو واضح طور پر آگاہ کیا کہ نئے سیکشن (غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر پابندی) کو موخر کرنے سے ایف بی آر دولت مند افراد اور انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کو دستاویزی شکل دینے کے جاری عمل سے نہیں روک سکے گا۔ ’’ہم نے نان فائلرز کو ریونیو اسپنرز کے طور پر استعمال کیا اور ان پر کبھی مقدمہ نہیں چلایا۔ ہمارے ملک میں ٹیکس کا نظام اس طرح نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس ہر قسم کی غیر منقولہ جائیداد کی ٹرانزیکشن کا ڈیٹا موجود ہے اور ہم نان فائلرز کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ ہم ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کی نئی دفعہ 114 سی (نان فائلرز کے معاشی لین دین پر پابندی) کو نافذ کرنے کے لئے تکنیکی حل کے ساتھ کمیٹی میں واپس آئیں گے۔ بلال اظہر کیانی کی سربراہی میں قائم ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کی دفعہ 114 سی (ترمیم) بل2024 پر مزید غور کرنے سے قبل اپ ڈیٹ شدہ آن لائن سسٹم/ایپلی کیشن کا مظاہرہ پیش کرے۔

ایف بی آر نے کمیٹی کو مظاہرہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وقت کے بارے میں ایک آپشن یہ ہے کہ جون 2025 میں بجٹ کے عمل کے حصے کے طور پر اس سیکشن پر نظر ثانی کی جائے۔

ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ درمیانی مدت کے دوران، ایف بی آر ضروری تکنیکی تبدیلیوں کی تیاری، ٹیکس دہندگان / صارفین کے لئے زیادہ سے زیادہ صارف دوستی اور سہولت کو یقینی بنانے اور کسی بھی غیر متوقع نتائج کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کرسکتا ہے۔

رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ عوام کو خدشہ ہے کہ ملک میں غیر منقولہ جائیداد کے لین دین پر پابندی کے بعد سرمائے کی منتقلی ہوگی۔

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ مخصوص افراد کے معاشی لین دین پر پابندی سے متعلق سیکشن 114 سی کے نفاذ کے لیے تکنیکی آلات کی تیاری کے لیے دو ماہ کی مہلت دے۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ کمیٹی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، صوبائی ایکسائز ڈپارٹمنٹس اور صوبائی لینڈ اتھارٹیز کو بھی ہدایات جاری کرے کہ وہ ایف بی آر کو نیا نظام تیار کرنے میں سہولت فراہم کریں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نان ریزیڈنٹ شخص یا پبلک کمپنی کی جانب سے کی جانے والی ٹرانزیکشنز ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کے تحت نہیں آئیں گی۔

کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر نے ذیلی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کی توثیق کی کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکنالوجی ٹولز کی تیاری تک نیا سیکشن معطل کیا جائے۔

چیئر نے زور دیا کہ ریونیو ڈویژن کو شق (5) (اے) پر نظر ثانی کرنی چاہئے تاکہ ”نقد اور مساوی اثاثوں“ کی اصطلاح کے بارے میں زیادہ وضاحت فراہم کی جاسکے۔ انہوں نے ریونیو ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اپ ڈیٹڈ آن لائن سسٹم/موبائل ایپ کو حتمی شکل دیں اور دو ماہ کے اندر کمیٹی کے سامنے مظاہرہ پیش کریں۔

ذیلی کمیٹی نے دفعہ 114 سی میں تجویز دی ہے کہ شق (1) (بی) میں لفظ ”بورڈ“ کو لفظ ”وفاقی حکومت“ سے تبدیل کیا جائے۔ وفاقی حکومت اس پابندی سے متاثر ہونے والے لین دین کی قیمت کی حد کا تعین کر سکتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ عام شہریوں اور نچلے اور متوسط آمدنی والے طبقے ، خاص طور پر پہلی بار پراپرٹی خریدنے والوں یا اپنی بنیادی رہائشی جائیداد خریدنے والوں کے ذریعہ کی جانے والی جائیداد کے لین دین متاثر نہ ہوں۔

ذیلی کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ایف بی آر نے مالی سال 24-2023 کے لیے پراپرٹی ٹرانزیکشن ویلیو ز کا مجموعی ڈیٹا شیئر کیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments