جدید مالیاتی میکانزم کے ذریعے کاربن مارکیٹس کو فروغ دے رہے ہیں: یوسف رضا گیلانی

  • موسمیاتی تبدیلی صرف ماحولیاتی تشویش نہیں بلکہ معاشی سلامتی کا بنیادی مسئلہ ہے: قائم مقام صدر مملکت کا خطاب
07 فروری 2025

قائم مقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے جمعہ کو کہا کہ کلائمیٹ فنانس اور کاربن مارکیٹس کو جدید مالیاتی میکانزم کے ذریعے تلاش کیا جا رہا ہے تاکہ گرین انفرااسٹرکچر اور موسمیاتی سرگرمیوں سے متعلق زمرہ بندی کو فروغ دیا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں بریتھ پاکستان انٹرنیشنل کلائمیٹ چینج کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف علی زرداری کے 5 روزہ دورے پر چین روانگی کے بعد قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھالا ہے۔

ٹی سی پی اے ڈاٹ او آر جی ڈاٹ یوکے کے مطابق گرین انفرا اسٹرکچر ایک ایسا نیٹ ورک ہے جس میں مختلف قسم کے گرین اسپیس اور دیگر گرین فیچرز شامل ہیں جو شہری اور دیہی علاقوں میں کمیونٹی کے لیے زندگی کے معیار کو بہتر بناسکتا ہے جبکہ موسمیاتی فوائد بھی فراہم کرسکتا ہے۔

اکنامک اینڈ سوشل کمیشن ایشیا اینڈ پیسیفک (ای ایس سی اے پی) کے مطابق موسمیاتی سرگرمیوں سے متعلق زمرہ بندی میں گرین اینڈ سسٹین ایبل فناسنگ درجہ بندی یا زمرہ بندی کا ایک ایسا نظام ہے جو مخصوص ماحولیاتی مقاصد اور اہداف کے ساتھ ہم آہنگی کی بنیاد پر سرمایہ کاری کو بیسڈ کے طور پر شناخت اور درجہ بندی کرنے میں مدد دیتا ہے۔

قائم مقام صدر نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی وں کے حوالے سے دنیا کے 10 سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شامل ہے اور اس غیر متناسب اثرات کی وجہ سے موسمیاتی فنانس اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں فوری عالمی ذمہ داری اور مساوات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی صرف ماحولیاتی تشویش نہیں ہے بلکہ اقتصادی سلامتی، سماجی انصاف اور قومی خودمختاری کا ایک بنیادی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مشاہدہ پیش کیا کہ پاکستان موسمیاتی بحران میں فرنٹ لائن پر کھڑا ہے۔

قائم مقام صدر مملکت نے کہا کہ ہم نے تباہ کن سیلاب، طویل خشک سالی، گلیشئرز کے پگھلنے اور درجہ حرارت میں اضافے کا سامنا کیا ہے جو نہ صرف روزگار کو بلکہ پورے ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2022 کے تاریخی سیلاب، جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور اربوں روپے کے معاشی نقصانات کا سبب بنا، نے ہمیں یہ واضح طور پر یاد دلا دیا کہ موسمیاتی تبدیلی اب فوری خطرہ بن چکی ہے اور یہ ہمارے لوگوں کیلئے ایک تلخ حقیقت بن چکی ہے۔

قائم مقام صدر نے حکومت کی جانب سے قابل تجدید توانائی کے حل بشمول سولر، ونڈ اور پن بجلی کے فروغ کے لیے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا تاکہ فوسل ایندھن پر انحصار کم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ فنانس اور کاربن مارکیٹس کو بھی جدید فنانس میکانزم کے ذریعے فروغ دیا جارہا ہے تاکہ گرین انفرااسٹرکچر، گرین کلاسیفکیشن اور موسمیاتی طور پر بہترین زرعی طریقوں کو آسان بنایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واٹر ریسورس منیجمنٹ یعنی آبی وسائل کا انتظام (ڈبلیو آر ایم) پاکستان میں پانی کی کمی کے چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے جس کے لیے تحفظ کی پالیسیوں اور پانی کے مربوط انتظام کی ضرورت ہے۔

قائم مقام صدر مملکت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقدامات کو نافذ کرنے میں پالیسی کی ہم آہنگی، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی اداروں، نجی شعبے کے رہنماؤں، سول سوسائٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کا عہد کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان یہ جنگ اکیلا نہیں لڑ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی انصاف کے اصولوں کا تقاضا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک پیرس معاہدے کے تحت اپنے وعدے پورے کریں جس میں 100 ارب ڈالر سالانہ موسمیاتی فنانس کی پیشکش کو پورا کرنا اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ٹیکنالوجی تک منصفانہ رسائی کو یقینی بنانا شامل ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ وعدوں کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرے تاکہ پاکستان جیسے حساس ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں درکار مدد حاصل ہو۔

یوسف رضا گیلانی نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور گرین فیوچر کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

Read Comments