پاکستان نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی تجویز پریشان کن اور تشویشناک قرار دیدی

  • فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے، واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن دو ریاستی حل ہے، دفتر خارجہ
06 فروری 2025

دفترخارجہ نے جمعرات کو اپنے بیان میں غزہ سے فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنے کی تجویز سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اسے انتہائی تشویشناک اور نا انصافی قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے عالمی سطح پر یکجہتی کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ملکیت ہے اور واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہے۔

پاکستان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تباہ حال غزہ سے فلسطینیوں کو مستقل طور پر ہمسایہ ممالک میں آباد کرنے کی تجویز کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ اہم بات چیت کے دوران ٹرمپ نے غزہ کو ”ڈیمولیشن سائٹ“ قرار دیا جس پر پاکستان اور دیگر ممالک کی جانب سے رد عمل سامنے آیا۔

ٹرمپ نے اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک سے کہا کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کو پناہ دیں، اور کہا کہ وہاں فلسطینیوں کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ ساحلی علاقے کو چھوڑ دیں، جو تقریباً 16 ماہ کی اسرائیل اور حماس کے درمیان تباہ کن جنگ کے بعد دوبارہ تعمیر کرنا ضروری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔

پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک خود مختار، آزاد، اور متصل فلسطینی ریاست کی ضرورت ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

بیان میں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے یا غیر قانونی بستیوں کو وسعت دینے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے اس طرح کے اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان نے غزہ کے رہائیشیوں سمیت تمام بے گھر فلسطینیوں کی ان کے گھروں کو واپسی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا۔

بیان میں انسانی امداد میں اضافے، تمام رکاوٹوں کو دور کرنے اور غزہ کی فوری تعمیر نو کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں پر بھی زور دیا گیا۔

Read Comments