شہزادہ کریم الحسینی آغا خان چہارم، شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے 49ویں موروثی امام، 88 سال کی عمر میں پرتگال کے شہر لزبن میں انتقال کر گئے۔ وہ اپنے اہل خانہ کے درمیان تھے۔
آغا خان چہارم، نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ (ﷺ) کی صاحبزادی حضرت بی بی فاطمہ اور داماد حضرت علی کے ذریعے براہ راست نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ ایک روحانی رہنما، مدبر، اور عالمی سطح پر امن، انسانی ترقی اور فلاح و بہبود کے حامی تھے۔ 13 دسمبر 1936 کو جنیوا میں پیدا ہونے والے آغا خان چہارم نے 1957 میں اپنے دادا، سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کی وفات کے بعد محض 20 سال کی عمر میں امامت سنبھالی اور 67 سال تک اسماعیلی برادری کی قیادت کی۔
آغا خان چہارم نے اپنی پوری زندگی اسلام کو ایک ہمدردی، رواداری اور انسانی وقار پر مبنی دین کے طور پر پیش کرنے کے لیے وقف کر دی۔ انہوں نے نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ وسیع تر معاشروں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کیا۔ انہوں نے آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی بنیاد رکھی اور اس کے چیئرمین رہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے نجی بین الاقوامی ترقیاتی اداروں میں سے ایک ہے جو 30 ممالک میں کام کرتا ہے، تقریباً 96,000 افراد کو ملازمت فراہم کرتا ہے، اور تعلیم، صحت، دیہی ترقی، ثقافت اور اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس نیٹ ورک نے 1 کروڑ افراد کو بجلی، 50 لاکھ افراد کو صحت کی سہولیات اور 20 لاکھ طلبہ کو تعلیم فراہم کی۔ اس کے علاوہ، اس نیٹ ورک میں دو جامعات، 200 سے زائد اسکول اور 700 سے زیادہ طبی مراکز شامل ہیں۔
ایک بصیرت افروز رہنما کے طور پر، آغا خان چہارم نے آغا خان یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سنٹرل ایشیا، اور ٹورنٹو میں آغا خان میوزیم جیسے ادارے قائم کیے، جو مسلم تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے وقف ہیں۔ انہوں نے آغا خان ایوارڈ برائے تعمیرات کی بھی بنیاد رکھی، جو دنیا کے معتبر ترین تعمیراتی ایوارڈز میں سے ایک ہے۔ ان کی جدوجہد کا محور تکثیریت ، امن، اور تمام انسانوں کی بہتری تھا، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، نسل یا صنف سے ہو۔
آغا خان چہارم ایک عالمی شخصیت تھے، جن کے پاس برطانوی اور پرتگالی شہریت تھی اور دنیا کے کئی ممالک سے سفارتی تعلقات تھے۔ انہیں انسانی ترقی میں ان کے کردار پر بے شمار اعزازات، اعزازی ڈگریاں اور ایوارڈز دیے گئے۔ 2018 میں، انہوں نے لزبن، پرتگال میں ”دیوان آف دی اسماعیلی امامت“ کے قیام کا اعلان کیا، جو اسماعیلی امامت کا عالمی صدر دفتر ہے۔
روحانی اور ترقیاتی خدمات کے علاوہ، آغا خان چہارم ایک باصلاحیت کھلاڑی بھی تھے۔ انہوں نے 1964 کے اولمپکس میں ایران کی جانب سے اسکیئنگ میں حصہ لیا۔ وہ گھڑ دوڑ کے ایک نمایاں شخصیت تھے اور ان کے گھوڑوں نے کئی نمایاں فتوحات حاصل کیں۔ اس کے علاوہ، وہ ایک پرجوش کشتی رانی کے شوقین بھی تھے اور یاکٹ کلب کوسٹا سمرالڈا (Yacht Club Costa Smeralda) کے شریک بانی تھے، جو سمندری تحفظ کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے۔
آغا خان چہارم کے پسماندگان میں ان کے چار بچے—شہزادی زہرہ، شہزادہ رحیم، شہزادہ حسین اور شہزادہ علی محمد—ان کے بھائی شہزادہ امین محمد، سوتیلی بہن شہزادی یاسمین اور چار پوتے پوتیاں شامل ہیں۔ 50ویں امام کا اعلان ان کی وصیت کے مطابق کیا جائے گا۔
اسماعیلی برادری، جو 35 ممالک میں 1 کروڑ 20 لاکھ سے 1 کروڑ 50 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، 1400 سالہ تاریخ رکھتی ہے اور ہمیشہ موروثی اماموں کی قیادت میں رہی ہے۔ آغا خان چہارم کی میراث ہمدردی، ترقی، اور انسانیت کی بہتری کے عزم پر مبنی ہے، جو دنیا پر ایک انمٹ نقش چھوڑ گئی ہے۔ ان کی آخری رسومات کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025