زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک نے 3.8 بلین ڈالر خریدے

06 فروری 2025

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پانچ ماہ (جون تا اکتوبر 2024) میں مقامی مارکیٹ سے تقریبا 4 بلین ڈالر خریدے ہیں۔

بھاری قرضوں کی ادائیگی سے درپیش چیلنجز کے باوجود اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ مقامی فاریکس مارکیٹ سے اضافی امریکی ڈالر حاصل کرکے اسٹیٹ بینک کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ذخائر کو پائیدار سطح پر برقرار رکھا جائے، تاکہ معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی جھٹکوں سے بچانے میں مدد ملے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون سے اکتوبر 2024 کے دوران اسٹیٹ بینک کے خالص زرمبادلہ کے ذخائر 3.8 ارب ڈالر رہے۔ اکتوبر میں سب سے زیادہ خریداری ہوئی، جس میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی خریداری ہوئی، اس کے بعد ستمبر میں 946 ملین ڈالر، اگست میں 569 ملین ڈالر اور جولائی میں 722 ملین ڈالر حاصل کیے گئے۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کی تعمیر اور استحکام کے لیے جاری کوششوں کے حصے کے طور پر جون میں اسٹیٹ بینک کی خریداری 569 ملین ڈالر بنتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر میں اضافے، سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ اور اس اسٹریٹجک اقدام کے نتیجے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 2.1 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ بقیہ رقم ملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے انتظام کے لیے مختص کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا، “یہ نقطہ نظر اہم ہے کیونکہ ملک معاشی دباؤ سے نبرد آزما ہے، اور عالمی مالیاتی غیر یقینی صورتحال کے دوران لچک پیدا کرنے پر اسٹیٹ بینک کی توجہ کو اجاگر کرتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد پہلے ہی اس اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری رہے گا اور جون 2025 تک یہ 13 ارب ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے جو جنوری 2025 میں 11.3 ارب ڈالر تھا۔

حالیہ مانیٹری پالیسی بریفنگ کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک نے پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مالی سال 25 کے لیے مجموعی قرضوں کی ادائیگی کا تخمینہ 26.1 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس میں سے 16 ارب ڈالر ری شیڈول کیے جا چکے ہیں جبکہ 10.1 ارب ڈالر واجب الادا ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان پہلے ہی مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جون تا جنوری) میں 6.4 ارب ڈالر کی ادائیگی کر چکا ہے جبکہ اگلے پانچ ماہ (فروری تا جون 2025) کے درمیان اضافی 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگی متوقع ہے۔

آنے والے مہینوں میں قرضوں کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کے باوجود گورنر جمیل احمد نے یقین دلایا کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ جاری رہے گا جو پاکستان کے مالیاتی استحکام کو مضبوط بنانے کے لئے اسٹیٹ بینک کی لچک اور اسٹریٹجک کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران پاکستان کے بیرونی شعبے میں 1.2 ارب ڈالر کا سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس، 17.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر یعنی 33 فیصد اضافہ اور برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments