ٹرمپ کے بیان پر سعودیہ کا فوری ردعمل، فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہ کرنے کا اعلان

05 فروری 2025

سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ سعودی عرب کی جانب سے یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے سے متضاد ہے کہ ریاض فلسطینی ریاست کے مطالبے پر زور نہیں دے رہا۔ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ غزہ کی پٹی کو اپنے قبضے میں لے لے گا۔

ایک حیران کن اعلان میں، ٹرمپ نے منگل کو کہا کہ امریکہ فلسطینیوں کو دوسرے مقامات پر منتقل کرنے کے بعد جنگ سے تباہ شدہ غزہ کی پٹی کو اپنے قبضے میں لے گا اور اسے اقتصادی طور پر ترقی دے گا۔ وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجیمن نیتن یاہو کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کر رہے تھے۔

سعودی عرب نے بدھ کو اپنے بیان میں کہا کہ وہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور اس کا فلسطینیوں کے بارے میں موقف غیرمذاکراتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واضح طور پر اور صاف الفاظ میں مملکت کے موقف کی تصدیق کی ہے جو کسی بھی صورت حال میں کسی بھی قسم کی تشریح کی اجازت نہیں دیتا۔

فلسطینیوں کی کسی بھی جگہ مجوزہ نقل مکانی فلسطینیوں اور عرب ممالک دونوں کے درمیان ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔

غزہ کی جنگ کے دوران، فلسطینیوں کو خوف تھا کہ وہ ایک اور ”نکبہ“ (آفات) کا سامنا کریں گے، وہ وقت جب اسرائیل کی ریاست کے قیام کے وقت لاکھوں افراد کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

جب مشرق وسطیٰ میں سعودی پالیسی کی بات آتی ہے تو ٹرمپ اور اسرائیل دونوں کے لیے خطرات بہت زیادہ ہیں۔

امریکہ نے سعودی عرب، جو کہ سب سے طاقتور اور اثر و رسوخ رکھنے والے عرب ممالک میں سے ایک ہے، کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور اس ملک کو تسلیم کرنے کے لیے مہینوں تک سفارتکاری کی قیادت کی تھی۔

لیکن اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی غزہ جنگ نے ریاض کو اسرائیل کے حملے پر عربوں کے غصے کے پیش نظر اس معاملے کو ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا۔

ٹرمپ چاہتے ہیں کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ کے تجارتی اور کاروباری مرکز متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے ممالک کے نقش قدم پر چلے جنہوں نے 2020 میں نام نہاد ابراہام معاہدے پر دستخط کیے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلایا۔

ایسا کرتے ہوئے وہ چوتھائی صدی میں پہلی عرب ریاستیں بن گئیں جنہوں نے دیرینہ پابندی کو توڑا۔

سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنا اسرائیل کے لیے ایک بڑا انعام ہوگا کیونکہ سعودی عرب کا مشرق وسطیٰ، وسیع تر مسلم دنیا میں وسیع اثر و رسوخ ہے اور یہ عالمی سطح پر تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔

Read Comments