قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں اسٹار لنک سروسز لانے کے عمل میں تیزی اختیار کرے۔
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹار لنک نے سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے 2022 میں پاکستان سے رابطہ کیا تھا۔
بیان میں حفیظ الرحمان رحمان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان اسپیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ اس کے معاملات اب بھی زیر غور ہیں، جب تک لائسنس کے معاہدے کو حتمی شکل نہیں دی جاتی، پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔
کمیٹی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اسٹار لنک کے ساتھ پیشرفت کو تیز کرے۔
گزشتہ ماہ ارب پتی شخصیت ایلون مسک نے کہا تھا کہ اسٹار لنک نے پاکستان میں انٹرنیٹ سروس شروع کرنے کے لیے درخواست دی ہے جس کیلئے وہ حکومتی اجازت کے منتظر ہیں۔
ایلون مسک نے ایکس پر ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے منظوری کے منتظر ہیں۔
22 جنوری کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اسٹار لنک انٹرنیٹ سروسز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو ابھی تک سیکورٹی کلیئرنس نہیں ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ایک ماہ میں حل ہوسکتا ہے اور اسٹار لنک سیکورٹی کلیئرنس کے ساتھ ساتھ پی ٹی اے سے مطلوبہ ایل ڈی آئی اور ایل ایل لائسنس حاصل کرنے کے بعد خدمات شروع کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2024 میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ بندش کا سامنا کرنے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست رہا۔
وی پی این کا جائزہ لینے والے ادارے ٹاپ 10 وی پی ان ڈاٹ کام کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی بندش 88 ہزار 788 گھنٹے تک جاری رہی جس کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق 7.69 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 1.62 ارب ڈالر کے نقصانات کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک رہا، اس کے بعد میانمار (1.58 ارب ڈالر) کے ساتھ دوسرے اور سوڈان (1.12 ارب ڈالر) کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی سے متعلق بجٹ تجاویزدریں اثناء کمیٹی نے مالی سال 2025-26 کے لئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور اس سے منسلک اداروں سے متعلق بجٹ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔
تفصیلی غور و خوض کے بعد کمیٹی نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے 43 ہزار 651.380 ملین روپے کی بجٹ تجویز کی منظوری دی۔
قومی فائبرائزیشن پالیسی
یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اس وقت 274 میگا ہرٹز اسپیکٹرم استعمال کر رہا ہے جسے اس نے ناکافی قرار دیا۔
یو ایس ایف کے سی ای او چوہدری مدثر نوید کا کہنا تھا کہ ہموار رابطے کے لیے تقریبا 860 میگا ہرٹز کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اسپیکٹرم کی دو قسمیں ہیں: لینڈ لائن اسپیکٹرم اور وائرلیس اسپیکٹرم۔ وائرلیس سپیکٹرم بنیادی طور پر ٹیلی کام آپریٹرز کے ذریعہ فراہم کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کنکٹیویٹی اور انٹرنیٹ خدمات کو بڑھانے کے لئے وزارت قومی فائبرائزیشن پالیسی پر کام کر رہی ہے جس کے تین سے چار ماہ کے اندر مکمل ہونے کی توقع ہے۔
قائمہ کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بار حتمی شکل دینے کے بعد اس سے ملک بھر میں ٹیلی کام ٹاورز کی فائبرائزیشن کے لئے ضروری فنڈز اور سرمایہ کاری کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔
کمیٹی نے سفارش کی کہ یو ایس ایف سے ملنے والے فنڈز کا تقریبا 10 فیصد فائبرائزیشن کے لیے مختص کیا جائے اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں مؤثر انٹرنیٹ سروسز کو یقینی بنانے کے لیے فائبرائزیشن کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائے۔