فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مشہد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اس مفاہمت نامے کا مقصد پاکستان اور ایران کے درمیان برآمدات کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان اور ایران کے صوبہ رضوی خراسان کے گورنر جنرل غلام حسین مظفری نے لاہور میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ ان کے ایرانی ہم منصب نے پاکستانی مصنوعات میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، دونوں ممالک کو تجارتی تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ دینی چاہیے۔
گورنر پنجاب نے بتایا کہ ان کے ایرانی ہم منصب نے سیاحتی اور کاروباری ویزا فیس میں کمی اور آسان سفر اور تجارت کے لئے سہولیات کو بہتر بنانے پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
گزشتہ ہفتے ایف پی سی سی آئی نے پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے پرعزم منصوبوں کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد آئندہ پانچ سالوں میں دوطرفہ تجارت کو سالانہ 10 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔
یہ اعلان ایک اعلیٰ سطح بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) سیشن کے دوران کیا گیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان براہ راست کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ مالی سال 24-2023 میں باہمی تجارت کا حجم تقریبا 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
پاکستان کی ایران کو برآمدات 684 ملین ڈالر رہیں جبکہ ایران سے درآمدات 2.1 بلین ڈالر رہیں جو ایران کی پاکستان کو برآمدات میں 13 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہیں جو 2023 میں 944 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
اگرچہ دونوں ممالک نے تجارت اور تعاون بڑھانے کی شدید خواہش کا اظہار کیا ہے ، لیکن سیاسی وجوہات اور بیرونی دباؤ ، خاص طور پر ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے اقتصادی تعلقات محدود ہیں۔
پاکستان اور ایران کے درمیان اربوں ڈالر مالیت کا گیس پائپ لائن معاہدہ ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔