سندھ کابینہ نے تاخیر کے بعد پیر کو زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بل کا اطلاق جنوری 2025 سے ہوگا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کابینہ قومی مفاد میں زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے۔
مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت نے لائیو اسٹاک سیکٹر کو زرعی انکم ٹیکس سے خارج کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ (ایس آر بی) بورڈ آف ریونیو (بی او آر) کے بجائے زرعی انکم ٹیکس وصول کرے گا۔
صوبائی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ قدرتی آفات کی صورت میں ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی جبکہ زیر کاشت زمین چھپانے پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
سندھ کابینہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات سے قبل مشاورت نہ کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ایک بار پھر وفاقی حکومت سے بات کروں گا۔
آئی ایم ایف طویل عرصے سے اپنے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کے حصے کے طور پر زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ پر زور دیتا رہا ہے۔
گزشتہ سال وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ زرعی شعبے پر ٹیکس کے نفاذ کے لیے قانون سازی جنوری 2025 تک مکمل کر لی جائے گی جو یکم جولائی 2025 سے وصولی کے لیے موثر ہو جائے گی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت صوبوں کی مدد سے زرعی انکم ٹیکس سے زیادہ سے زیادہ 300 ارب روپے جمع کر سکتی ہے۔
تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خبردار کیا کہ زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ سے سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، “زراعت پر ٹیکس لگانے کے نتیجے میں گندم، چاول اور دیگر اناج کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔