ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کی ٹاسک فورس نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 7 ای ختم کرنے، اسلام آباد میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) اور غیر منقولہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کی سفارش کی ہے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے ٹاسک فورس نے وزیراعظم کے لیے اپنی قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ایف بی آر کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کسی ایمنسٹی اسکیم یا استثنیٰ کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تاہم اگر رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر 12 سے 13 فیصد ٹرانزیکشن ٹیکس کم نہیں کیا گیا تو سرمایہ کاری کا رخ بیرون ملک موڑ جائے گا۔ ٹیکس کی شرح میں اضافے کے بعد پراپرٹی ٹرانزیکشنز 50 فیصد سے کم ہو گئی ہیں یا ’پاور آف اٹارنی‘ کے تحت ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔
غیر منقولہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹیکسوں میں اضافے نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں لین دین کو محدود کردیا ہے۔ وفاق اور صوبوں کو آئندہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹرانزیکشن ٹیکسز کم کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ لوگ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں اپنی سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ حکام نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے آئندہ وفاقی بجٹ میں تعمیراتی شعبے کو سہولت فراہم کی جائے گی۔
ٹاسک فورس کی حتمی سفارشات کے مطابق 7 ای ڈیکلریشن اور کمشنر کی منظوری سے متعلق 236 سی کی ذیلی شق 2 اے کو ختم کرنے، ایک کروڑ روپے تک مالیت کی جائیدادوں کے لیے بنیادی استثنیٰ فراہم کرنے، نان ریزیڈنٹ تصدیق کو نادرا کے ذریعے آن لائن سسٹم میں منتقل کرنے اور فائلرز اور لیٹ فائلرز کے لیے یکساں شرح پر عدم مساوات دور کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹاسک فورس نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 7 ای کو ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ جن میں صوبوں اور اسلام آباد میں اسٹامپ ٹیکس کی شرحوں کو معیاری اور معقول بنانا، اسلام آباد میں سی وی ٹی کو ختم کرنا اور نیشنل ٹیکس کونسل کے ذریعے یکساں ٹیکس پالیسیوں کو یقینی بنانا اور رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں 50 ملین روپے تک کی سرمایہ کاری کے لئے وہیلتھ ریکنسیلی ایشن کو یقینی بنانا شامل ہے۔
ٹاسک فورس نے مزید سفارش کی ہے کہ مارکیٹ کی قیمتوں کی عکاسی کے لئے ہر تین سال بعد پراپرٹی ویلیو ایشن پر نظر ثانی کی جائے اور مخصوص زمروں جیسے کم لاگت ہاؤسنگ، سرکاری پلاٹس اور پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لئے ٹرانزیکشن ٹیکس میں چھوٹ متعارف کرائی جائے۔
ٹاسک فورس کی قلیل مدتی سفارشات میں پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرنا بھی شامل تھا۔ ڈویلپر کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے ایم پی ایم جی اسکیم کو دوبارہ شروع کرنا؛ کم لاگت ہاؤسنگ قرضوں کے لئے مارک اپ سبسڈی دوبارہ شروع کرنا۔ صارفین کو آگاہی دینے کے لئے آگاہی مہمات اور مالی خواندگی کے پروگراموں کا آغاز کرنا؛ رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے ساتھ مل کر مورگیج فنانسنگ کے آپشنز پیش کرنا اور 5، 10 اور 20 سال کی مدت کے لئے کم / مقررہ مدت کے قرضوں کو نافذ کرنا شامل ہے۔
ٹاسک فورس کی قلیل مدتی سفارشات میں اس بات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ تمام بلڈنگ اور ہاؤسنگ اسکیموں کی منظوریاں آن لائن اور مقررہ وقت پر ہوں، ٹیکس مراعات، گرین بلڈنگ اقدامات اور سولرائزیشن کے ذریعے عمودی ترقی کے لئے پالیسیاں متعارف کروائیں، عمودی ترقی کو آسان بنانے کے لئے بلڈنگ ریگولیشنز اور فلور ایریا ریشوز (ایف اے آر) میں نرمی کریں، جی پلس 2 اور 3 کی اجازت کے ساتھ رہائشی عمارتوں کے لئے ہائی ڈینسٹی زونقائم کریں۔ ہاؤسنگ سیکٹر کے لیے گروتھ فریم ورک اور روایتی این او سیز کی جگہ زون کمپلائنس سسٹم متعارف کروانا، کم اور متوسط آمدنی والے گروپوں کے لیے 50 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے کے درمیان مکانات کی مالی لحاظ سے تعریف کی جائے گی، ہدف پر عملدرآمد کے لیے پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ اور جوائنٹ وینچر موڈز کے ذریعے نجی شعبے کی شرکت اور سستی رہائش کے لیے جوائنٹ وینچر موڈز شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025