سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے بدھ کے روز ایک اجلاس میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے قابل تجدید توانائی (آر ای) اور الیکٹرک وہیکل (ای وی) سے متعلق اقدامات مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان کی سربراہی میں کمیٹی نے پاکستان کی موسمیاتی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس طلب کیا، جس میں آر ای، ای وی اور پانی کی قلت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں کمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ کے ہدف کے مقابلے میں صرف 60 ہزار الیکٹرک گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فضائی آلودگی کا 48 فیصد سبب ٹرانسپورٹ شعبہ ہے اور ہمیں آلودگی پر قابو پانے کیلئے ای وی کو اپنانا ہوگا۔
پریس ریلیز کے مطابق وزارت صنعت کو اجلاس کے دوران الیکٹرک وہیکلز کی مقامی تیاری اور چارجنگ اسٹیشنوں کے بارے میں اعداد و شمار کی کمی پر سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان 2030 تک 3 ہزار ای وی چارجنگ اسٹیشنز نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ابھی تک صرف 8 ہی قائم کیے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق چوں کہ 1,000 سے زائد افراد نے نئے اسٹیشن قائم کرنے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے جس پر سینیٹر رحمان نے تیز تر توسیع کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بینکوں سے بھی درخواست کی کہ وہ ای وی فنانسنگ متعارف کرائیں تاکہ ہدف کے حصول میں آسانی ہوسکے۔
کمیٹی نے سولر، ونڈ اور پن بجلی کی سرمایہ کاری کے لئے مزید مراعات دینے کی بھی سفارش کی جبکہ پانچ مہنگے، زیادہ اخراج والے فرنس آئل پاور پلانٹس (2،500 میگاواٹ صلاحیت) کی بندش کو سراہا۔
سینیٹر شیری رحمان نے موجودہ ڈرپ ایریگیشن سسٹمز کے ”مضر اثرات“ کو مدنظر رکھتے ہوئے سولر انرجی سے چلنے والے آبپاشی کے نظام کو متبادل حل کے طور پر پیش کیا۔
وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے کمیٹی کو پیش رفت اور چیلنجز پر بریفنگ دی۔ انہوں نے دو اور تین پہیوں والے گاڑیوں اور ڈیزل گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے منصوبوں پر زور دیا۔
کمیٹی نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کی تعداد بڑھانے اور نجی سرمایہ کاری کو مراعات دینے کی سفارش کی، گھروں اور کاروباری اداروں میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے، پالیسی اہداف کو پورا کرنے کے لیے مقامی طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری میں اضافہ کرنے، ملک بھر میں توانائی کی بچت کرنے والے بلڈنگ کوڈز کو نافذ کرنے ، اور توانائی کی موثر نقل و حمل اور عوامی نقل و حمل کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے کی سفارش کی۔