’مثبت محرکات کی کمی‘: فروخت کا دباؤ برقرا، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 543 پوائنٹس کی کمی

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2025

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو بھی فروخت کا دباؤ جاری رہا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس 543 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں کیا جس کی بدولت انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 112,569.90 پوائنٹس تک جا پہنچا تاہم اس کے بعد انڈیکس اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔

تاہم آخری گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ غالب آگیا جس کے نتیجے میں انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 111,157.19 پوائنٹس تک گرگیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 543 پوائنٹس یا 0.48 فیصد کی کمی سے 111,487.36 پر بند ہوا۔

بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ مارکیٹ میں اس دباؤ کی وجہ مثبت محرکات کی کمی، سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت اور فیوچر رول اوور ویک ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں سب سے زیادہ منفی حصہ ایف ایف سی، ای ایف ای آر ٹی، پی ایس او، ایم سی بی، ایچ یو بی سی اور بی اے ایف ایل کا رہا کیونکہ ان شعبوں کی بدولت انڈیکس میں 508 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے ایک نوٹ میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ رول اوور ہفتہ ہونے کی وجہ سے منفی رجحان کو تقویت ملی ہے۔

بروکریج ہاؤس نے مزید کہا کہ تازہ لیکویڈٹی، جو موجودہ انڈیکس سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، ختم ہو چکی ہے کیونکہ میوچل فنڈز میں تبادلوں کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مارکیٹ دو نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے: (1) ایف ایف سی (آج ہونے والا) جس میں حتمی ادائیگی کے لئے مارکیٹ کی توقعات 35 روپے فی شیئرتک ہے (ہمیں 24.5 روپے فی شش کی توقع ہے) اور (2) یو بی ایل، ایک بار پھر مضبوط ادائیگی کی توقع ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں کوئی منفی سرپرائز سرمایہ کاروں کے جذبات کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1500 پوائنٹس کی کمی سے 112030.36 پوائنٹس پر بند ہوا۔

بین الاقوامی سطح پر بدھ کو ایشیا پیسیفک مارکیٹس میں ٹیکنالوجی اسٹاکس نمایاں رہے، وال اسٹریٹ میں رات گئے ہونے والی پیش رفت کے بعد، کیونکہ ایک کم لاگت چینی اے آئی ماڈل کے ابھرنے سے متعلق سرمایہ کاروں کی تشویش کم ہو گئی، جسے بعض ماہرین امریکی برتری کے لیے چیلنج قرار دے رہے ہیں۔

نئے قمری سال کی تعطیلات کی وجہ سے ایشیا میں تجارتی سرگرمیاں کم ہو گئیں کیونکہ چین کے مین لینڈ، ہانگ کانگ، تائیوان، سنگاپور اور جنوبی کوریا میں اسٹاک ایکسچینجز بند تھیں۔

جاپان کے نکی حصص کی اوسط میں 0.5 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے یہ مسلسل تین دن کی گراوٹ کو ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

آسٹریلیا کے اسٹاک بینچ مارک میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا، جس میں ٹیکنالوجی ناموں کی ذیلی انڈیکس میں 2.2 فیصد اضافہ ہوا۔

یو ایس ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈیک کمپوزٹ کے فیوچرز میں تقریبا 0.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ کیش انڈیکس میں 0.9 فیصد اور 2 فیصد اضافہ ہوا۔

چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کی ایپ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے مصنوعی ذہانت کے انقلاب میں سب سے آگے امریکی چپ بنانے والی کمپنی این ویڈیا اور دیگر کے لیے آسمان کی بلند ترین قیمتوں پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا جس کے بعد گزشتہ سیشن میں ٹیکنالوجی سے لیس نیسڈیک کی قیمت میں 3 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی تھی۔

اب سب کی توجہ وال اسٹریٹ پر فیس بک کے مالک میٹا پلیٹ فارمز، مائیکروسافٹ اور ٹیسلا کی جانب سے آنے والی میگا کیپ ٹیک کمپنی کی کمائی پر مرکوز ہے۔

ایگزیکٹوز سے پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا وہ اب بھی کمپیوٹنگ پاور پر اتنا خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دریں اثنا بدھ کے روز انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق کاروبار کے اختتام پر روپیہ 0.06 روپے کے اضافے سے 278.87 روپے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم منگل کے روز 517.80 ملین سے کم ہوکر 449.24 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 29.21 ارب روپے سے گھٹ کر 28.19 ارب روپے رہ گئی۔

سنرجیکو پاکستان 31.20 ملین حصص کے ساتھ والیم لیڈر رہی ۔اس کے بعد کے الیکٹرک لمیٹڈ 29.67 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور سٹی فارما لمیٹڈ 25.41 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔

بدھ کو 448 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 138 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 247 میں کمی جبکہ 63 میں استحکام رہا۔

Read Comments