وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ٹیکسوں اور معاشی استحکام میں پاکستان کا ”جدید نقطہ نظر“ دیگر ترقی پذیر معیشتوں کے لئے ”قابل قدر رہنما اصول“ پیش کرتا ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اس وقت ڈبلیو ای ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیوس میں موجود ہیں جو 20 سے 25 جنوری کے درمیان ہو رہا ہے۔ سالانہ اجلاس 2025 اہم عالمی اور علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عالمی رہنماؤں کو جمع ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ان میں جغرافیائی سیاسی جھٹکوں کی روک تھام، معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ترقی بڑھانا اور توانائی کی منصفانہ اور جامع منتقلی کو فروغ دینا شامل ہے۔
انہوں نے ”پاکستان کی اقتصادی بحالی: پائیدار اور جامع ترقی کی طرف ایک راستہ“ کے عنوان سے لکھے گئے آرٹیکل میں کہا کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام اور ترقی کی طرف ایک انقلابی سفر شروع کیا ہے۔ ہم نے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے پائیدار اور جامع ترقی سے متعلق ایک مضبوط بنیاد بنانے کے لیے فیصلہ کن اصلاحات نافذ کی ہیں۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ آج ان کوششوں کے نتائج واضح ہو رہے ہیں اور معیشت لچک اور نئی صلاحیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ جب انہوں نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا تو پاکستان کو مالی اور مانیٹری پالیسی کے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح ریکارڈ 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ترین سطح پر آگئے تھے کیونکہ اس سے خوراک اور ایندھن جیسی ضروری اشیا کی درآمدات کی جاسکتی تھیں۔
ان کے بقول کووڈ 19 کے پیچیدہ اثرات اور تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے اور ان عوامل نے ہمارا مزید امتحان لیا۔
انہوں نے لکھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ضروری اصلاحات کا ایک سلسلہ نافذ کیا گیا۔
محمد اورنگزیب کے مطابق ان میں زرمبادلہ کی شرح کو مستحکم کرنا، مالیاتی پالیسیوں کو سخت کرنا اور ہدف شدہ مالیاتی مداخلت کے ذریعے افراط زر پر قابو پانا شامل ہے۔ آئی ایم ایف کی 7 ارب ڈالر مالیت کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے ہم نے توانائی اور ٹیکس جیسے اہم شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کوشش کا مرکز ’اڑان پاکستان‘ تھا جو 2024 میں شروع کیا گیا اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ اس اقدام کا مقصد پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، برآمداتی مسابقت میں اضافہ اور پبلک فنانس کو بہتر بنانے کے ذریعے 2028 تک پائیدار، برآمدات پر مبنی 6 فیصد جی ڈی پی نمو حاصل کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اڑان پاکستان منصوبے میں بچوں کی غذائی قلت، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی کو اپنانے جیسے اہم چیلنجز سے نمٹنا بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ترقیاتی فریم ورک میں پائیداری کو ضم کرکے ہم اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لئے عالمی کوششوں میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
جون 2024 میں حکومت نے اصلاحات پر مبنی بجٹ پیش کیا جس کا مقصد 13 ٹریلین روپے کی آمدنی حاصل کرنا تھا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
ان اصلاحات میں زراعت، رئیل اسٹیٹ اور تجارت جیسے کم ٹیکس والے شعبوں کو ہدف بنا کر ٹیکس بیس کو وسیع کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جبکہ عملدرآمد اور شفافیت کو بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جدید بنانے سے ٹیکس انتظامیہ کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، افراط زر (جنوری 2025 میں) 4.1 فیصد تک کم ہوگئی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ تک ضروری درآمدات کیلئے کافی ہیں۔
اشیاء کی برآمدات میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا ہے اور آئی ٹی کے شعبے میں سالانہ بنیادوں پر 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرے میں 93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو ملک کے مالیاتی استحکام پر اعتماد بحال ہونے کا اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار بشمول آرامکو، بی وائی ڈی اور سام سنگ جیسی عالمی کمپنیاں اس معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جو پاکستان کے منافع بخش سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ کئی ماہ سے سرپلس میں ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد ”دو سال کی بلند ترین سطح“ پر ہے۔
ان کے مطابق مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے اقدامات سے 9 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ ترسیلات زر اس سال ریکارڈ 35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ مزید برآں، پاکستان کی ایکویٹی مارکیٹ نے ڈالر کے لحاظ سے 87 فیصد منافع دیا، جس سے سرمایہ کاروں کے مضبوط جذبات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا گیا اور تینوں سرفہرست عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے ملکی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موڈیز نے ہمارے پالیسی اقدامات کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے ستمبر 2024 میں پاکستان کے معاشی نقطہ نظر پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ’مثبت‘ کردیا۔
اورنگ زیب کی عالمی اسٹیک ہولڈرز کو دعوت
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی امداد کے چکر سے نکلنے کے لیے پاکستان محصولات، توانائی، سرکاری اداروں (ایس او ایز) اور نجکاری میں بنیادی خامیوں کو دور کر رہا ہے۔
محمد اورنگ زیب کے مطابق وفاقی حکومت کو حقوق دینے، ایس او ایز میں اصلاحات اور برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ دینے سے داخلی آمدنی کے ذرائع مضبوط ہوں گے اور بین الاقوامی فنڈنگ پروگراموں پر انحصار کم ہوگا۔
انہوں نے عالمی اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دی کہ وہ زراعت، آئی ٹی، قابل تجدید توانائی، کان کنی اور معدنیات، ٹیکسٹائل اور ملبوسات، فارماسیوٹیکل جیسے ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کے سفر میں مدد کریں۔
وزیر خزانہ کے مطابق مشترکہ عالمی اہداف کو آگے بڑھانے کے حوالے سے موسمیاتی مطابقت اور پائیدار ترقی میں شراکت داری اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر معمولی افرادی قوت، وافر قدرتی وسائل اور بے پناہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ پاکستان نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے جس سے علاقائی استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔