لاس اینجلس کے حکام نے آتشزدگی سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو جمعرات کے روز ہدایت کی ہے کہ وہ از ازکم مزید ایک ہفتے تک اپنے مکانات سے دور رہیں کیوں کہ ہنگامی خدمات کے کارکن تباہ شدہ علاقوں سے زہریلے فضلے کی صفائی میں مصروف ہیں اور بجلی و گیس کی لائنوں کو منقطع کر رہے ہیں جو ملبے کے سبب خطرے کے باعث بن سکتی ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ نے تباہ شدہ پہاڑی علاقوں کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے جہاں سطحی ڈھانچہ بھی تباہ ہوکر رہ گیا ہے اور ٹوٹے پائپوں سے پانی اور آگ بھجانے والے آلات میں موجود مادے بہہ جانے کے سبب زمین تر ہوگئی ہے جس سے لاس اینجلس میں تاریخ کی بدترین قدرتی آفت کا سامنا کرنے والے لوگوں میں مزید تناؤ اور دل کی تکلیف میں اضافہ ہوا ہے۔
جنگل کی آگ 10 ویں روز بھی جل رہی ہے، فائر فائٹرز نے حالیہ سرخ جھنڈے کی صورتحال کے باوجود اطمینان کا اظہار کیا ہے کیوں کہ ریگستانی ہواؤں اور نمی میں آئی ہے کیوں کہ ان دو عوامل کے سبب آگ بڑھ رہی تھی۔
تاہم نیشنل ویدر سروس نے خبردار کیا کہ سمندری ہوا اور بادلوں کے سائے کا یہ وقفہ مختصر ہو گا کیونکہ اتوار کو دوبارہ ایسے موسم کی پیشگوئی کی ہے جس کے سبب آگ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
نقل مکانی کے سبب مایوسی کا شکار افراد نقصانات کا جائزہ لینے اور کسی بھی قسم کی ادویات کو بچانے کے لئے گھر واپس جانے کے خواہاں ہیں لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ بہت خطرناک ہے یا پھر آفت سے نمنٹے والے کارکنوں پر اضافی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہوگا کیوں کہ ان میں پہلے ہی 27 کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔
46 سالہ فرینک میک گراتھ جمعرات کے روز پاساڈینا کے ایک ڈیزاسٹر سینٹر میں تھے۔ وہ، ان کی بیوی برجیٹ اور ان کی 9 سالہ بیٹی ایٹن کی آگ میں اپنا گھر کھو چکے ہیں اور اب برجیٹ کی والدہ کے ساتھ قریب ہی رہ رہے ہیں۔
میک گراٹ، جو کہ ایک فلم اور ٹیلی ویژن ایڈیٹر ہیں، نے کہا کہ وہ ملبے میں موجود کسی بھی خاندانی یادگار کو تلاش کرنے کے لیے واپس جانا چاہتے ہیں۔ لیکن انہیں معلوم ہے کہ شاید وہ اپنی دادی کے کمبل اور اپنی مرحومہ والدہ کی پینٹنگز کھو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا میری شادی کی انگوٹھی کہیں دفن ہوگئی ہے؟ واضح طور پر وہاں کچھ خطرناک مواد موجود ہے، ہم اندر جانا چاہتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ پابندی کیوں ہے۔
کئی لوگ ایسے ہیں جن کے مکانات آتشزدگی کے باوجود محفوظ رہے، ان میں سے ایک 28 سالہ میلانیک آلونسو ہیں جو بیہیویئرل تھراپسٹ اور آلٹڈینا میں رہتی ہیں، ان کے لیے بھی انشورنس کمپنی نے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے گھر کا معائنہ کیے بنا صفائی شروع نہ کریں کیوں کہ آتشزدگی کے دوران پیدا ہونی والی زہرلی راکھ اور مادے ان کے مکان میں موجود ہوسکتے ہیں۔ یہ ایسے عوامل ہیں جو ان افراد کی گھر واپسی کو روک رہے ہیں۔
آلونسو، جو جمعرات کو اپنی گلی میں واپس آئی تھیں، نے راکھ سے ڈھکے اپنے گھر کے اندرونی حصے کے بارے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے آپ کی ناک پر ایک راکھ کی ٹرے پڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انشورنس کمپنی نے ہدایت کی ہے کہ اپنے گھر کی صفائی شروع نہ کریں، ہمیں ایک دن، پھر ایک ہفتہ بعد واپس آنا تھا۔
لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے کہا کہ آپ لوگوں پر اس آفت کے اثرات کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں، کیونکہ میں نے ان افراد سے بات کی جو اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں اور انہیں اپنے گھروں کی حالت یا غائب پالتو جانوروں کے بارے میں کچھ نہیں پتا۔
لاس اینجلس کے مغربی علاقے میں پالیسیڈز کی آگ نے 23,713 ایکڑ (96 مربع کلومیٹر) رقبہ جلا دیا ہے اور یہ 27 فیصد قابو میں آ چکی ہے، یعنی فائر فائٹرز نے اس علاقے کے اس فیصد پر قابو پا لیا ہے۔
کیلیفورنیا فائر نے کہا کہ ایٹن میں آگ نے شہر کے مشرق میں 14،117 ایکڑ (57 مربع کلومیٹر) کو جلا دیا ہے تاہم 55 فیصد پر قابو پا لیا گیا ہے.
دونوں مقامات پر آتشزدگی نے مجموعی طور پر 59 مربع میل (152 مربع کلومیٹر) کو جلا دیا ہے ، جو پیرس سے بڑا یا مین ہیٹن کے سائز سے تقریبا تین گنا بڑا ہے۔ جنوبی کیلی فورنیا میں جنگلاتی آگ پر مکمل یا زیادہ تر قابو پا لیا گیا ہے۔
کم از کم 12,000 عمارتیں جن میں سے زیادہ تر رہائشی مکانات ہیں ، راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، 82،400 افراد اب بھی انخلا کے احکامات کے تحت پناگاہوں میں ہیں اور مزید 90،400 کو انخلا کی وارننگ دی گئی ہے۔
کچھ لوگوں نے انخلا کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور موت کا شکار بن گئے۔
کچھ لوگ اپنے پریشان پڑوسیوں کو مشکلات میں نہیں چھوڑنا چاہتے تھے اور انہوں نے ان کے ساتھ مل کر بالٹیوں سے پانی ڈالا اور آگ بھجانے کی ناکام کوشش کی۔
جان کیر نے کہا کہ وہ پسیفک پالیسیڈز میں اپنے گھر میں رہے تاکہ اسے بچا سکیں کیونکہ اس کی دوبارہ تعمیر بہت مہنگی ہوتی۔
کار کا کہنا تھا کہ جیسے ہی آگ نے ان کے گھر کے صحن پر قبضہ کرنا شروع کیا، انہوں نے پائپ کا استعمال کرتے ہوئے ہر سمت سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے چھلانگیں لگاکر باڑیں عبور کیں اور مکان کے ساتھ ساتھ خود کو بھی شعلوں سے بچاتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ میں سارا دن اور ساری رات جاگتا رہا، تمام گھروں کے جلنے کے بعد حالات قدرے پرسکون ہوئے اور مجھے نیند آئی۔ کار نے کہا کہ شاید میری پسلی میں باڑ سے چھلانگ لگاتے وقت چوٹ لگ گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ زندگی میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کیلئے لڑنا ضروری ہوتا ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے حکام نے کہا کہ پناہ گاہوں میں موجود افراد کو تقریبا ایک ہفتے بعد گھروں کو واپسی کی اجازت دی جائے گی لیکن دوسروں کے لیے یہ وقت اور بھی زیادہ لگ سکتا ہے تاہم کئی مقامات پر اس وقت میں اضافہ ہوسکتا ہے کیوں کہ حکام جل کر خاک ہو جانے والی انسانی باقیات کو تلاش اور بازیاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔