القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان کو 14 سال قید کی سزا

  • بشریٰ بی بی کو اسی کیس میں سات سال قید کی سزا
اپ ڈیٹ 17 جنوری 2025

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین کو 190 ملین پاؤنڈ کے القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی اسی کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اسی عدالت نے 18 دسمبر کو القادر ٹرسٹ کیس میں استغاثہ اور دفاع کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

عدالت نے 23 دسمبر کو اڈیالہ جیل کے بجائے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں کیس کی سماعت کی اور فیصلہ سنانے کے لیے 6 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

6 جنوری کو عدالت نے جج جاوید رانا کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے فیصلہ ایک بار پھر ملتوی کر دیا۔ عدالتی عملے نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور عمران خان کے وکلا کو آگاہ کیا کہ فیصلہ 13 جنوری (آج) سنایا جائے گا۔

پس منظر

نیب نے مارچ 2023 میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے اب 190 ملین پاؤنڈ ز کا ریفرنس کہا جاتا ہے اور 28 اپریل کو اسے تحقیقات میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

نیب کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ نے بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض سے 50 ارب روپے کے عوض اربوں روپے اور سیکڑوں کنال زمین حاصل کی جو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ساتھ تصفیے کے طور پر ادا کی گئی اور اسے سپریم کورٹ کی جانب سے ان پر عائد جرمانے کے بجائے ایڈجسٹ کیا گیا۔

ایک سال تک جاری رہنے والے مقدمے کے بعد 27 فروری کو دونوں پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور اس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 35 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے وکلاء نے ان گواہوں سے جرح کی۔

سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اہم گواہان میں شامل تھے۔

مقدمے کے دیگر ملزمان میں فرحت شہزادی عرف فرح گوگی شامل ہیں۔ وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے احتساب اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے سابق چیئرمین شہزاد اکبر، بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ملک ریاض حسین، بین الاقوامی فوجداری قانون اے آر یو کے سابق ماہر ضیاء مصطفی نسیم، القادر ٹرسٹ کے سابق ٹرسٹی سید ذوالفقار عباس بخاری اور احمد علی ریاض شامل ہیں۔

Read Comments