کے ایس ای 100 انڈیکس پر ابتدائی چند گھنٹوں کے دوران کچھ حد تک فروخت کا دباؤ رہا جس کے نتیجے میں یہ انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 113,571.96 پوائنٹس تک گرگیا۔
تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والے سرمایہ کاروں نے دوبارہ مارکیٹ پر اپنی گرفت مضبوط کرلی جس کے نتیجے میں انڈیکس بلند ترین سطح 115,356.12 پوائنٹس تک جا پہنچا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,435.34 پوائنٹس یا 1.26 فیصد اضافے کے ساتھ 115,272.08 پر بند ہوا۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، فرٹیلائزر، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔ این آر ایل، پی آر ایل، حبکو، پی ایس او، ایس این جی پی، ایس ایس جی سی، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، اینگرو، ایچ بی ایل اور یو بی ایل سمیت ہیوی شیئرز میں تیزی دیکھی گئی۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ مارکیٹ عمران خان کی جیل سے رہائی کے ممکنہ اثرات کے بارے میں تشویش کا شکار ہے جس سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میوچل فنڈز میں تبادلوں کی رفتار بھی سست پڑ گئی ہے، ہمیں لگتا ہے کہ مارکیٹ اس مرحلے پر اس وقت تک محدود رہے گی جب تک کہ نئے محرکات سامنے نہیں آتے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 27 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس کے مقابلے میں 109 فیصد زیادہ ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ لگاتار پانچواں مہینہ تھا۔
پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 20 فیصد اضافے کے ساتھ 1.329 ارب ڈالر رہی۔
پاکستان کی رئیل ایفکیٹیو ایکسچینج ریٹ (آر ای ای آر) جو متعدد غیر ملکی کرنسیوں کی اوسط کے مقابلے میں ایک کرنسی کی قدر کی پیمائش ہے، نومبر 2024 میں 103.02 (نظر ثانی شدہ) سے بڑھ کر دسمبر 2024 میں 103.7 ہوگئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ مالیت کے القادر ٹرسٹ کیس میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے بانی کو 14 سال قید اور ان کی اہلیہ کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 658.96 پوائنٹس یا 0.58 فیصد کی کمی سے 113836.74 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر جمعہ کو حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔ فیڈرل ریزرو کی جانب سے جون میں شرح سود میں کمی کے دعووں کی بحالی کے درمیان بانڈ کے منافع میں کمی واقع ہوئی۔
جاپانی حصص کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی اور نِکّی انڈیکس تین ماہ میں اپنی سب سے خراب ہفتہ وار کارکردگی کی طرف بڑھ رہا تھا۔ جاپانی ین نے بینک آف جاپان کی اگلے ہفتے شرح سود میں اضافے کی بڑھتی ہوئی توقعات کے باعث دباؤ کا سامنا کیا۔
چینی اسٹاکس کو کچھ حمایت ملی جب سرکاری اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ معیشت نے چوتھے سہ ماہی میں سالانہ 5.4 فیصد کی شرح سے ترقی کی جو توقعات سے کہیں زیادہ تھی۔ اس سے پورے سال 2024 کی شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ جائے گی جو بیجنگ کے ہدف کے مرکز میں ہے۔
مین لینڈ چینی بلیو چپس میں 0.3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 0.14 فیصد اضافہ ہوا۔
آف شور ٹریڈنگ میں چینی یوآن قدرے مستحکم ہوکر 7.34 روپے فی ڈالر رہا۔
ایم ایس سی آئی کا عالمی انڈیکس 0.05 فیصد گر گیا۔ ایشیا پیسیفک کے حصص کے اس کے وسیع ترین انڈیکس میں 0.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
دریں اثنا انٹر بینک مارکیٹ میں جمعہ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.05 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے قدر میں 15 پیسے اضافے کے بعد روپیہ 278 روپے 71 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم جمعرات کے روز 469.44 ملین سے بڑھ کر 549.58 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 24.98 ارب روپے سے کم ہو کر 35.93 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 101.93 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد حب پاور کمپنی 36.89 ملین حصص کے ساتھ دوسری اور ہیسکول پیٹرول 32.50 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو 461 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 264 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 128 میں کمی جبکہ 69 میں استحکام رہا۔