پاکستان کا کارپوریٹ سیکٹر اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے متبادل توانائی کی جانب بڑھتا جارہا ہے، اٹک سیمنٹ نے بھی اس رجحان میں شامل ہونے والی تازہ ترین کمپنی کے طور پر 4.8 میگاواٹ کا ونڈمل پروجیکٹ کامیابی سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لسٹڈ کمپنی نے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس کے ذریعے اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
کمپنی نے اپنے نوٹس میں بتایا کہ ہمارا 4.8 میگاواٹ کا ونڈمل پروجیکٹ کامیابی سے شروع ہو چکا ہے اور 15 جنوری 2025 سے مکمل طور پر آپریشنل ہے۔
اس اعلان کے بعد کمپنی کے حصص کی قیمت 3.75 روپے یا 1.67 فیصد اضافے سے 228 روپے ہوگئی۔
اٹک سیمنٹ پاکستان لمیٹڈ 14 اکتوبر 1981 کو پاکستان میں ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر قائم کی گئی۔ یہ لبنانی کمپنی فراؤن انویسٹمنٹ گروپ لمیٹڈ ہولڈنگ ایس اے ایل کی ذیلی کمپنی ہے۔ اس کی اہم کاروباری سرگرمی سیمنٹ کی مینوفیکچرنگ اور فروخت ہے۔
گزشتہ ماہ یہ معلومات سامنے آئیں کہ فراؤن انویسٹمنٹ گروپ لمیٹڈ (ہولڈنگ) ایس اے ایل، لبنان پاکستان میں سیمنٹ کے کاروبار میں اپنی سرمایہ کاری کے حوالے سے اسٹریٹجک آپشنز، بشمول ممکنہ فروخت کا جائزہ لے رہا ہے۔
تاہم اس سلسلے میں کوئی باضابطہ فیصلہ نہیں لیا گیا ۔
واضح رہے کہ پاکستان میں متبادل توانائی کے ذرائع کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے، جو رہائشی اور تجارتی شعبوں میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔
یہ رجحان خاص طور پر ملک میں سیمنٹ مینوفیکچرنگ فرموں میں پایا جاتا ہے۔
دریں اثنا ملک میں سیمنٹ بنانے والی کئی کمپنیوں نے شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا سہارا لیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں کوہاٹ سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ (کے او ایچ سی) نے 5.34 میگاواٹ کا آن گرڈ سولر پاور پلانٹ نصب کیا تھا۔
اسی طرح پاکستان کے سب سے بڑے سیمنٹ مینوفیکچررز میں سے ایک لکی سیمنٹ نے گزشتہ سال اگست میں کراچی میں اپنے 25 میگاواٹ کے کیپٹو سولر پاور پلانٹ کے کامیاب آغاز کا اعلان کیا تھا۔
ڈی جی خان سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ (ڈی جی کے سی) نے 2023 میں خیرپور میں اپنی سائٹ پر 7 میگاواٹ کا آن گرڈ سولر پاور پلانٹ کامیابی سے نصب کیا۔
تاہم، اس بڑھتے ہوئے رجحان نے فیصلہ سازوں کو قومی گرڈ اور توانائی کے شعبے پر اس کے مضمرات سے دوچار کردیا ہے، کیونکہ بجلی کی کھپت جمود کا شکار ہے۔