منارہ منرلز ریکو ڈک کان میں سرمایہ کاری پر غور کر رہی ہے، سعودی وزیر کی تصدیق

  • سعودی ترقیاتی فنڈ پاکستان کے معدنی انفرااسٹرکچر میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر سکتا ہے، سعودی وزیر

سعودی عرب کے وزیر کان کنی بندر الخوریف نے تصدیق کی ہے کہ سعودی مائننگ کمپنی منارہ منرلز پاکستان کی ریکوڈک کان میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی ترقیاتی فنڈ پاکستان کے کان کنی کے بنیادی ڈھانچے میں 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈال سکتا ہے۔

الخوریف نے ریاض میں فیوچر منرلز فورم کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم جس چیز پر غور کر رہے ہیں اس کا ایک حصہ یہ ہے کہ ہم کس طرح کچھ بنیادی ڈھانچے میں پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس انفرااسٹرکچر کے بغیر معاشی اعتبار سے معاہدہ زیادہ پرکشش نہیں، لہذا سعودی ترقیاتی فنڈ کے ذریعے ہم سوچ رہے ہیں کہ ہم کس طرح اسے مالی اعانت فراہم کرسکتے ہیں۔

منارہ، سعودی ریاست کی زیر ملکیت کمپنی مادین اور 925 بلین ڈالر کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے، کو سعودی معیشت کا انحصار تیل سے کم کرنے اور اسے متنوع بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر قائم کی گئی تھی جس میں بیرون ملک اثاثوں میں اقلیتی حصص خریدنا بھی شامل ہیں۔

منارہ کے عہدے دار مئی پچھلے سال پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے آئے تھے تاکہ ریکو ڈک کان میں حصص خریدنے کے حوالے سے بات چیت کر سکیں جسے عالمی مائننگ کمپنی بیریک گولڈ نے دنیا کے سب سے بڑے زیر ترقی تانبے-سونا ذخائر میں سے ایک قرار دیا ہے اور جو منصوبہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر اس کے پاس ہے۔

منگل کے روز پاکستان کے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ سعودی مائننگ کمپنی منارہ منرلز آئندہ دو سہ ماہیوں میں پاکستان کی ریکوڈک کان میں سرمایہ کاری کر سکتی ہے۔

مصدق ملک نے ریاض میں فیوچر منرلز فورم کے موقع پر کہا کہ مجھے بہت امید ہے کہ اگلی سہ ماہی میں ہمارے پاس بہت بڑی خبریں ہوں گی اور یہ تانبے سے متعلق ہوں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ لہذا ہم بہت پرامید ہیں کہ رواں برس ہم ریکوڈک سے متعلق کچھ بڑی خبریں دیں گے اور ہم پر امید ہے کہ اس کی آس پاس کی کانوں سے متعلق بھی مثبت پیشرفت ہوگی۔

اس پیشرفت میں منارہ کی شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔

دریں اثنا بندر الخوریف نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو کا لیتھیم نکالنے کا منصوبہ امید افزا ہے لیکن ابھی تک تجارتی طور پر قابل عمل نہیں۔

بندر الخوریف نے کہا کہ آرامکو نے پائلٹ پراجیکٹ کیلئے کنگ عبداللہ یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے یو ایس ٹی) کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔

لیتھیم انفینیٹی ، جسے لیہائی ٹیک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، کے اے یو ایس ٹی سے لانچ کیا گیا ایک اسٹارٹ اپ ہے ، جس کے تحت سعودی کان کنی کمپنی مادین اور آرامکو کے ساتھ مل کر لیتھیم کے استخراج کا منصوبہ چلایا جارہا ہے۔

لیتھیم برقی کاروں، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹریوں میں استعمال ہونے والا ایک اہم کیمائی مادہ ہے۔

Read Comments