امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی امریکہ کا تکنیکی اتحادی نہیں رہا اور اسلام آباد کے ساتھ اتحاد کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مواصلات کے مشیر جان کربی کا یہ بیان ایک صحافی کے اس سوال کہ کیا بائیڈن انتظامیہ منگل کو ایک پریس بریفنگ کے دوران ”افغانستان میں بدامنی، القاعدہ، داعش، طالبان، ٹی ٹی پی اور ان تمام دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ منظم ہونے“ کے بارے میں عالمی برادری سے پاکستان کی اپیل کے حوالے سے کوئی کوشش کر رہی ہے،کے بعد سامنے آیا ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کبھی بھی امریکا کا تکنیکی اتحادی نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ میرا مطلب ہے کہ پاکستان کے ساتھ اتحاد کا کوئی معاہدہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں ہم نے پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مناسب طور پر شراکت داری کی جو اب بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجود ہے۔
جان کربی نے کہا کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان اب بھی – اب بھی پاکستانی عوام دہشت گردی کا شکار ہو رہے ہیں جو اُس سرحد کے پار سے ہورہی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ ان مشترکہ خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم کبھی تبدیل ہوا اور نہ ہوگا۔
امریکہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد حملے نہ کیے جائیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے گزشتہ سال ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں ہمارے پاکستانی عوام اور حکومت پاکستان کے مشترکہ مفادات ہیں، میں سب سے پہلے یہ کہوں گا کہ پاکستانی عوام کو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی عوام کے ساتھ تعاون میں یہ ہماری ترجیح رہی ہے، اوراب بھی ہے۔