پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 3.4 فیصد، مہنگائی ڈبل ڈیجٹ میں رہنے کا امکان

  • جنوبی ایشیا کے لیے مستقبل قریب میں معاشی منظرنامہ مضبوط رہے گا، اقوام متحدہ
11 جنوری 2025

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال 2025 میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 3.4 فیصد اور سال 2026 تک بڑھ کر 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

ورلڈ اکنامک سچوئیشن اینڈ پراسپیکٹس رپورٹ جو جمعرات کو جاری کی گئی میں کہا گیا کہ پاکستان میں اقتصادی سرگرمی میں معتدل توسیع متوقع ہے اور 2025 کے دوران جی ڈی پی میں 3.4 فیصد اضافہ کی توقع ہے کیونکہ معیشت مال سال 2022–2023 کے دوران ہونے والی اقتصادی تنزلی سے بحال ہورہی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جنوبی ایشیا کا قریبی مدت کا اقتصادی منظرنامہ مستحکم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں 5.9 فیصد کے اضافے کے بعد خطے کی جی ڈی پی میں 2025 میں 5.7 فیصد اور 2026 میں 6 فیصد تک توسیع کی پیش گوئی کی گئی ہے، یہ ترقی بھارت میں مستحکم اقتصادی نمو کے ساتھ ساتھ بھوٹان، نیپال، پاکستان اور سری لنکا جیسے ممالک کی معیشتوں کی بحالی کے نتیجے میں حاصل ہوگی۔

تاہم اقتصادی منظرنامے کے لیے خطرات منفی سمت میں ہیں جو جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں میں ممکنہ اضافہ، بیرونی مانگ میں کمی، جاری قرضوں کے مسائل اور سماجی افراتفری کی وجہ سے ہیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ یہ خطہ موسمیاتی آفات کے اثرات کا بہت زیادہ شکار ہے، اس لیے شدید موسمی واقعات ایک بڑا خطرہ ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ خطے بھر میں افراط زر کے دباؤ میں کمی نے بیشتر مرکزی بینکوں بشمول اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مانیٹری سختی روکنے یا 2024 میں پالیسی شرح کو مزید کم کرنے کی اجازت دی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وبائی امراض کے بعد سے سود کی ادائیگیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جیسے کہ پاکستان جو پہلے ہی زیادہ سود کے بوجھ کا سامنا کر رہے ہیں.

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ رجحان مختلف عوامل کا نتیجہ ہے جن میں قرضوں کی سطح میں اضافہ اور حکومت کی آمدنیوں میں کمی شامل ہیں۔

رپورٹ میں پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے ستمبر 2024 میں پاکستان کے لیے ایک نیا اور بڑا پروگرام منظور کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کا مقصد پاکستان کی ساختی مسائل سے نمٹنے، اقتصادی استحکام کو بحال کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کی مدد کرنا ہے، اس کے ساتھ ہی سرکاری ملکیتی اداروں کی اصلاح اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ پر بھی زور دیا جائے گا، اہم ترجیحات میں پالیسی کی ساکھ کو دوبارہ مستحکم کرنا، مسابقت کو فروغ دینے کیلئے اصلاحات کی تکمیل، اور دیگر اہم اصلاحات شامل ہیں۔“

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح 2025 میں ڈبل ڈیجٹ یعنی 10.1 فیصد رہنے کی توقع ہے جو 2026 میں کم ہوکر 8.3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا، جنوبی ایشیا میں اوسط صارف قیمتوں کی افراط زر کی شرح 2024 میں تخمینہ کے مطابق 9.9 فیصد سے کم ہو کر 2025 میں 8.3 فیصد اور 2026 میں 7.2 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

Read Comments