وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات کی وصولی سے متعلق عدالتی معاملات کو فوری طور پر نمٹانے کے لیے اپیلٹ ٹریبونلز میں اہل افسران تعینات کیے جائیں۔ وزیر اعظم نے ان لینڈ ریونیو کے اپیلٹ ٹریبونلز سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مقدمات کے بیک لاگ کو حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات پر زور دیا اور کسی بھی قسم کی غفلت سے خبردار کیا۔
شہباز شریف نے مختلف عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس سے متعلق تمام مقدمات کو فوری طور پر نمٹانے کی بھی ہدایت کی اور محصولات کی وصولی میں رکاوٹ بننے والے قانونی تنازعات کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹربیونلز میں عالمی شہرت کے اعلیٰ ترین افراد کو مقرر کیا جائے اور انہیں مسابقتی تنخواہیں اور پیکیجز پیش کیے جائیں جو ان کی پیشہ ورانہ قابلیت سے مطابقت رکھتے ہوں۔
انہوں نے ایف بی آر کے اصلاحاتی عمل اور کراچی پورٹ پر کرپشن کے خاتمے کے لیے نصب فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کے کام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا، جس کی بدولت کلیئرنس کے وقت میں نمایاں کمی آئی ہے۔
اجلاس میں ان لینڈ ریونیو اپیلٹ ٹریبونلز میں اصلاحات پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا، وزیراعظم نے حکام کو اصلاحات کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
ٹیکس چوری کے معاملے پر سخت موقف اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم نے ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا تاکہ غریبوں پر سے بوجھ کم کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ایف بی آر دسمبر 2024 کے ماہانہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور دسمبر 2024 میں 1373 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 1326 ارب روپے جمع کرنے میں کامیاب رہا۔
مجموعی طور پر ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 6 ماہ میں 5,623 ارب روپے جمع کیے جبکہ اس عرصے کے لیے مقرر کردہ ہدف 6,009 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
مالی سال 2024-25 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ایف بی آر کو 386 ارب روپے کے محصولات کی وصولی میں بڑے پیمانے پر کمی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس عرصے کے لئے مقرر کردہ ہدف 6009 ارب روپے تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025