پاکستانی بینک 2024 میں بہترین کارکردگی دکھانے والے بینکنگ اسٹاکس میں شامل

ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے مطابق ملک کے بینکاری شعبے کے لیے ایک مثبت پیش رفت میں پاکستانی بینکوں نے اپنے...
اپ ڈیٹ 08 جنوری 2025

ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے مطابق پاکستان کے بینکاری شعبے کے لیے ایک مثبت پیش رفت میں پاکستانی بینکوں نے اپنے علاقائی حریفوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایشیا پیسیفک (اے پی اے سی) کے قرض دہندگان کی ٹاپ 15 میں 6 پوزیشنز حاصل کیں۔

ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی سربراہی میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے چار قرض دہندگان نے ٹاپ 10 میں جگہ بنائی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونائیٹڈ بینک، جس کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن 1.68 ارب ڈالر ہے، نے مجموعی طور پر 159.7 فیصد حصص کا منافع ریکارڈ کیا اور خطے کے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینک اسٹاکس کی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر رہا۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یو بی ایل انڈونیشیا کے پی ٹی بینک ارتھا گرہا انٹرناشنل ٹی بی کے کے بعد دوسرے نمبر پر ہے جس کی مارکیٹ کیپ 270 ملین ڈالر ہے اور اس نے سال میں مجموعی منافع 193.2 فیصد حاصل کیا۔

یو بی ایل کے علاوہ ٹاپ ٹین میں شامل تین دیگر پاکستانی بینک نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نے 108.4 فیصد، بینک الفلاح لمیٹڈ (107.1 فیصد) اور بینک آف پنجاب نے (98.4 فیصد) کا ریٹرن پیش کیا۔

دریں اثنا الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل) اور حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ بالترتیب 94.5 فیصد اور 93.2 فیصد ریٹرنز کے ساتھ 14 ویں اور 15 ویں نمبر پر رہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کے مطابق اس درجہ بندی میں ایشیا پیسیفک کے ان بینکوں کو شامل کیا گیا ہے جن کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 31 دسمبر 2024 تک 100 ملین ڈالر سے زیادہ تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے پاکستانی بینکوں نے اپنے شیئر قیمت میں کمی کے بعد بہتری دکھائی جو کہ ملک کی معیشت کی کمزوری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی جیسے عوامل کی وجہ سے ہوئی تھی۔ پاکستان کی معیشت 2024 کے دوسرے نصف میں بحال ہوئی، جس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے فنڈنگ پروگرام کا اہم کردار تھا۔

گزشتہ سال جولائی میں پاکستان نے واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کے ساتھ 37 ماہ کی مدت پر مشتمل قرض پروگرام توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر دستخط کیے تھے۔

رپورٹ میں اے کے ڈی سیکورٹیز لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کی جانب سے آئی ایم ایف کی چھتری تلے سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسیوں کو اپنانے کے ساتھ ساتھ حکومت کی ہموار منتقلی کے دوران بروقت بیرونی ادائیگیوں کی وجہ سے مقامی اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے 10 اکتوبر 2024 کو کہا تھا کہ اس کے باوجود اصلاحات کا نفاذ مسلسل معاشی بحالی اور غربت میں کمی کے لئے اہم ہے۔

گزشتہ سال پی ایس ایکس نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی کیونکہ بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں مجموعی طور پر پاکستانی روپے کے اعتبار سے 85 فیصد (امریکی ڈالر میں 87 فیصد) کا اضافہ ہوا اور یہ سال کے آخری روز 115,259 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

تاہم تاریخی تیزی کے باوجود مارکیٹ اپنی بلند ترین سطح سے نیچے ہے جو اس نے 2017 میں حاصل کی تھی۔

Read Comments