آسٹریلیا کے خلاف بھارت کی 1-3 کی شکست نے جہاں اس کے ٹاپ آرڈر بیٹرز کی کمزوروں کو بے نقاب کیا ہے وہیں ایک اور بات بھی جو نمایاں ہوئی وہ یہ ہے کہ بھارتی ٹیم کس قدر جسپریت بمرا پر انحصار کرتی ہے جو سیریز کے آخری سڈنی میچ میں بھی انجری کا شکار ہونے تک پورا زور لگا کر کھیلتے رہے۔
سیم باؤلنگ کے ماہر نے 5 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا اختتام 13.06 کی اوسط سے 32 وکٹوں کے ساتھ کیا اور شکست خورہ ٹیم کے کھلاڑی ہونے کے باوجود سیریز کے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ کے لیے واضح انتخاب رہے۔
کمر کی تکلیف کے باعث بمراہ سڈنی میں آسٹریلیا کی دوسری اننگز میں بولنگ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے جہاں میزبان ٹیم نے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے ایک دہائی بعد بارڈر گواسکر ٹرافی اپنے نام کرلی۔
بمراہ نے بھارت کے سیریز ہارنے کے بعد،اگرچہ ان کی انفرادی کارکردگی میں اضافہ ہوا، کہا کہ آخرکار تھوڑی مایوسی ہوئی کیونکہ شاید میں سیریز کی سب سے چیلنجنگ وکٹ پر کھیلنے سے محروم ہو گیا۔
آسٹریلیا کے رن مشین ٹریوس ہیڈ نے کہا کہ وہ بمراہ کی شاندار کارکردگی سے بہتر کسی انفرادی کارکردگی کے بارے میں نہیں سوچ سکتے۔
سابق بھارتی اوپنر وسیم جعفر نے کہا کہ بمراہ ہی واحد بھارتی کھلاڑی تھے جنہوں نے سڈنی میں سیریز برابر کرنے کی بھارت کی امیدوں کو زندہ رکھا تھا، یہاں تک کہ وہ زخمی ہو گئے۔
جعفر نے ایکس پر لکھا کہ سیریز کے دوران جب بھی بمرا اپنے بالنگ کیلئے اپنے اسٹارٹ پر کھڑے ہوئے تو آسٹریلوی شائقین نے اپنی سانسیں روک رکھیں اور یہ سانسیں اس وقت خارج کرتے جب بیٹر گیند کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے۔
انہوں نے کہا کہ شاید ہی کبھی کسی کرکٹر کو آسٹریلوی بیٹر کی نفسیات پر اتنا غلبہ حاصل کرتے دیکھا ہو۔ تاہم اپنے دور کے بہترین آل فارمیٹ بالر کیلئے بھی ایک حد رہی، وہ ایک طرف سے بہت اچھی بالنگ کروارہے تھے تاہم دوسری جانب انہیں بہت کم سراہا گیا۔
20 وکٹیں حاصل کرنے والے ان کے نئے پارٹنر محمد سراج لو اسکورنگ سیریز میں غیر متوازن اور مہنگے ثابت ہوئے۔
آکاش دیپ نے برسبین اور میلبورن میں اچھی باؤلنگ کی تھی جس کے بعد کمر کی انجری کی وجہ سے ان کا دورہ مختصر ہو گیا تھا جبکہ پرساد کرشنا نے سڈنی میں کھیلے گئے واحد ٹیسٹ میچ میں 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
بمراہ اور ان کے ساتھی فاسٹ بالرز کی بولنگ اوسط میں 21.76 کا فرق تھا جس سے پتہ چلتا ہے کہ بمرا گیند کے ساتھ بھارت کی ون مین آرمی کے طور پر کام کرتے تھے۔
انہوں نے میلبورن میں 53.2 اوورز پھینکے جو ان کے 45 ٹیسٹ کیریئر کے دوران کسی ایک میچ میں سب سے زیادہ لمبی بالنگ تھی اور کپتان روہت شرما نے تسلیم کیا کہ انہوں نے بمراہ سے کچھ زیادہ ہی اوور کروا دیے۔
روہت نے میلبورن ٹیسٹ کے بعد کہا کہ اگر کوئی اتنی اچھی فارم میں ہے تو آپ اس فارم کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بمراہ سے یہی کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسکواڈ میں شامل نوجوان فاسٹ بولرز کی رہنمائی کے علاوہ بمرا نے پرتھ اور سڈنی میں بھی بھارتی ٹیم کی قیادت کی، جس میں روہت نے پہلے ٹیسٹ میں شرکت نہیں کی تھی اور آخری ٹیسٹ سے ڈراپ ہوئے۔
آسٹریلیا کے دورے نے بمراہ کی اپنے دور کے ایک اہم بولر کے طور پران کی اہمیت میں مزید اضافہ کردیا ہے لیکن بھارت جون جولائی میں انگلینڈ کے دورے سے پہلے اپنے محدود پیس اٹک سے متعلق فکر مند ہوگا۔