پاکستان نے ٹھوس بنیادوں پر سرحدی علاقے میں انسداد دہشت گردی آپریشن کیا: دفتر خارجہ

26 دسمبر 2024

دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ سرحدی علاقے میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے کیا گیا آپریشن انتہائی محتاط انداز میں کیا گیا اور یہ مستند انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی تھا۔

دفتر خارجہ کا یہ بیان طالبان انتظامیہ کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ منگل کے روز اس کی سرزمین پر پاکستانی فضائی حملے میں 46 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ستمبر 2021 میں افغان طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان متعدد مواقع پر کابل سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان کی سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سرحدی علاقے میں ایک آپریشن کیا جو جو احتیاط کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا اور اس کی بنیاد مستند انٹیلی جینس اطلاعات تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے اور ہمیشہ اس پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات سے متعلق معاملات میں بات چیت کو ترجیح دیتا ہے۔

تاہم ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ افغانستان کے اندر دہشت گردی کے مراکز اور پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کی سب سے بڑی تشویش دوطرفہ ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرحد پر کچھ واقعات ہوئے ہیں۔ افغانستان کے اندر دہشت گردی کے مراکز اور پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کی بڑی تشویش ہمارے دوطرفہ ایجنڈے میں سرفہرست رہی۔ ہم تمام ترجیحی امور پر افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ، سیکورٹی اور بارڈر مینجمنٹ میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔

امریکہ کے ساتھ تعمیری تعلقات کے خواہاں

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے معاون رچرڈ گرینیل کے پاکستان کی داخلی صورتحال کے بارے میں بیان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امریکہ کے ساتھ باہمی احترام اور عدم مداخلت کی بنیاد پر مثبت اور تعمیری تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔

این ڈی سی اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیوں کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے ان پابندیوں کو بین الاقوامی معیار سے متصادم اور یکطرفہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام دفاع کیلئے ہے اور یہ امریکہ یا کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں۔

پاکستان انسانی حقوق کی ذمہ داریوں پر مکمل طور پر کاربند

پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی ٹرائل پر یورپی یونین کے رد عمل کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر مکمل طور پر کاربند ہے اور انسانی حقوق کے معاہدوں پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانونی نظام اندرونی طور پر پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرسکتا ہے۔

پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ

جنوبی ایشیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے بھارت کے ساتھ تعمیری روابط اور نتیجہ خیز مذاکرات کا حامی ہے اور بھارت پر زور دیتا ہے کہ وہ امن اور مذاکرات کے فروغ سے متعلق سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

تاہم جموں و کشمیر میں بھارت کے فرسودہ اقدامات نے دوطرفہ ماحول کی خلاف ورزی کی ہے اور امن اور تعاون کے امکانات کو متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کو برقرار رکھنے کے علاوہ دونوں فریقوں نے کرتارپور راہداری معاہدے کی مزید پانچ سال کے لئے تجدید بھی کی۔

ترجمان نے کہا کہ 2024 کے دوران پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے اور کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کو دوطرفہ اور کثیر الجہتی دونوں فورمز پر اجاگر کیا گیا۔ 15 ویں اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی کونسل آف منسٹرز کے 50 ویں اجلاس میں کشمیر کاز کی واضح حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اہم قراردادیں منظور کی گئیں۔ جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کے تین اجلاس مئی ، اگست اور ستمبر میں ہوئے تھے۔

Read Comments