نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے جھڑپوں سے متاثرہ پاڑہ چنار میں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے دواؤں کی شدید قلت پر قابو پانے کے لئے ہنگامی امدادی آپریشن شروع کیا ہے۔
ضلع کرم میں قبائلی جھڑپوں کے نتیجے میں گزشتہ ماہ سے اب تک 100 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے مزید کہا ہے کہ اس نے وزارت صحت کے تعاون سے 1000 کلوگرام فوری طور پر ضروری ادویات پہنچانے کا انتظام کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت نے متاثرہ علاقوں میں بروقت امداد کو یقینی بنانے کے لئے طبی سامان فراہم کیا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 500 کلو گرام دوائیں لے کر 2 ہیلی کاپٹر پروازیں اسلام آباد سے پاڑہ چنار کے لیے روانہ کی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پہلی ہیلی فلائٹ نے 4 تشویشناک مریضوں کو علاج کے لیے منتقل کیا جن میں دل کے مریض ضامن حسین، آنکھوں کی بیماری گلوکوما اسٹیج 4 میں مبتلا شمیم بیگم، دل اور پھیپھڑوں کے مسائل سے دوچار بی بی خانم اور انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی مسیدہ آگسٹینا اور ان کے 2 سالہ بیٹے شامل ہیں۔ دوسری ہیلی فلائٹ میں برین ٹیومرمیں مبتلا 8 سالہ بچی صباح حسین کو علاج کے لئے منقتل کیا گیا ہے۔
یہ فوری اور مربوط ردعمل حکومت پاکستان کے عوامی صحت کے تحفظ اور بحران کے وقت شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کا ہیلی کاپٹر پاراچنار میں ادویات کی ترسیل، مریضوں کی آمدورفت اور دیگر امدادی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دکھ اور مشکل کی اس گھڑی میں ہم پاراچنار اور خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔