پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے پاکستان اور آذر بائیجان کی مسلح افواج کے درمیان آپریشنل اور تربیتی شعبوں میں موجودہ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یہ بات پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے بدھ کو اپنے بیان میں بتائی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس عزم کا اظہار ایئر چیف نے آذربائیجان کے اعلیٰ سطح دفاعی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس کی قیادت نائب وزیر دفاع اگل قربانوف کر رہے تھے اور وفد میں آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع اور فضائیہ کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل نامگ اسلام زادے بھی شامل تھے۔ یہ ملاقات اسلام آباد میں پی اے ایف ہیڈکوارٹرز میں ہوئی۔
ملاقات کے دوران ائیر چیف نے پاک فضائیہ کی حالیہ کامیابیوں سے آگاہ کیا جو موجودہ جنگی شعبوں میں آپریشنل مہارت کے ان کے وژن کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے تربیتی تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کے فضائی اور زمینی فوج کا ایک بڑا دستہ اس وقت آپریشنل پی اے ایف بیس پر تربیت حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ توقع ہے کہ تربیت ایک ماہ کے عرصے میں اختتام پذیر ہوگی جو آذربائیجان ایئر فورس کی آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے پاک فضائیہ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
معزز مہمانوں نے پاک فضائیہ کے جوانوں کی تاریخی اور مثالی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور مختصر وقت میں ایوی ایشن انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی ملکی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں پاک فضائیہ کی قابل ذکر پیش رفت کو سراہا۔
معزز ین نے پاک فضائیہ میں تربیت حاصل کرنے والے آذربائیجان کے 70 فوجی جوانوں کو دی جانے والی فضائی اور تکنیکی تربیت پر اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان فضائی تعاون کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
موجودہ جنگی منظرنامے کے بدلتے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آذربائیجان کی فوجی قیادت نے جامع تربیتی نظام کے قیام کی تجویز بھی پیش کی جس میں مخصوص ٹیکنالوجیز کے ساتھ ساتھ سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر کی صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
بعد ازاں وفد نے ائیر ہیڈ کوارٹرز میں قائم پاک فضائیہ کی سائبر کمانڈ کا دورہ کیا جہاں اسے آپریشنل صلاحیتوں اور پاک فضائیہ کی جدید کاری کی مہم کے جاری منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
آذربائیجان کے اس اعلیٰ سطح دفاعی وفد کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ دونوں ممالک کی جانب سے اپنی فوجی شراکت داری کو مضبوط بنانے، تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط تعلقات کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔