فوجی عدالت کی جانب سے عام شہریوں کو سزاؤں پر امریکہ کا اظہار تشویش

  • میتھیو ملر کا پاکستان سے منصفانہ ٹرائل اور مناسب طریقہ کار کے حق کا احترام کرنے کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2024

امریکہ نے کہا ہے کہ اسے 9 مئی کے فسادات میں ملوث ہونے پر ایک فوجی عدالت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو سنائی گئی سزا پر تشویش ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ واشنگٹن پاکستانی حکام پر مسلسل زور دیتا رہا ہے کہ وہ منصفانہ ٹرائل اور مناسب طریقہ کار کے حق کا ”احترام“ کریں۔

امریکہ کی جانب سے یہ بیان یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے سزا پر ردعمل کے بعد سامنے آیا ہے۔

یورپی یونین کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان فیصلوں کو ان ذمہ داریوں سے متصادم سمجھا جاتا ہے جو پاکستان نے شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (آئی سی سی پی آر) کے تحت قبول کی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایسی عدالت میں منصفانہ اور عوامی ٹرائل کا حق حاصل ہے جو آزاد، غیر جانبدار اور قابل ہو اور اسے مناسب اور موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہو۔

اسی طرح دفتر خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقی کے ترجمان نے کہا کہ برطانیہ قانونی کارروائی پر پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، تاہم فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے میں شفافیت کا فقدان، آزادانہ جانچ پڑتال اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو کمزور کیا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔

21 دسمبر کو، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے کہا کہ فوجی عدالتوں نے مئی 2023 میں ملک گیر فسادات کے دوران فوجی تنصیبات پر پرتشدد حملوں میں ملوث 25 شہریوں کو دو سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پہلے مرحلے میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کا جائزہ لینے، ملزمان کو تمام قانونی حقوق فراہم کرنے اور مناسب کارروائی مکمل کرنے کے بعد 25 ملزمان کو سزائیں سنائی ہیں۔

25 میں سے 14 مجرموں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، جن میں اکثریت کا تعلق جناح ہاؤس واقعے سے تھا۔

Read Comments