پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں فوجی عدالتوں کی جانب سے دو درجن سے زائد شہریوں کو دی جانے والی سزاؤں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے اس اقدام کو غیر آئینی اور غیر قانونی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے ’کینگرو کورٹس‘ کے فیصلوں کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کو سزا دینے کا فیصلہ بنیادی طور پر انصاف اور شفافیت کے اصولوں کے منافی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد عام شہری ہیں اور ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
فوجی عدالتیں جو عام شہریوں کو سزا ئیں دیتی ہیں وہ کینگرو عدالتیں ہیں۔ ایسی عدالتوں کے پاس ریاست کی عدالتی طاقت کے حصے کے طور پر کام کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں، خاص طور پر پی ٹی آئی کے عہدیداروں اور کارکنوں کو سزائیں دینے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں جو فوج کی تحویل میں ہیں‘۔
عمر ایوب نے کہا کہ مسلح افواج ریاست کی انتظامی مشینری کا لازمی حصہ ہیں نہ کہ اس کے عدالتی نظام کا۔
انہوں نے کہا کہ عام شہریوں سے متعلق معاملات کا فیصلہ کرنے کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی آزادی پر حملہ اور آئینی اصولوں کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “اس طرح کے فیصلے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو کمزور کرتے ہیں، جو اختیارات کی علیحدگی پر مبنی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رکن قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے فوجی عدالتوں کی جانب سے عام شہریوں کے خلاف جاری کیے جانے والے فیصلوں کو بنیادی انسانی حقوق اور انصاف کے اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے چلائے جانے والے ٹرائلز قدرتی انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان ٹرائلز میں انصاف نہیں ملا اور ہم ان فیصلوں کو ہر دستیاب فورم پر چیلنج کریں گے۔
اسد قیصر نے اس معاملے پر سپریم کورٹ کے موقف پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ شہریوں سے ان کے بنیادی آئینی حقوق چھین لیے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے عوام میں مایوسی اور محرومی کا احساس مزید گہرا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالتی اداروں سے سمجھوتہ کیا جاتا ہے تو عوام کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے اور مایوسی کی لہر پورے ملک میں پھیل جاتی ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور پارٹی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے بھی فوجی عدالتوں کی جانب سے 25 شہریوں کو سزا سنانے کے فیصلے کو مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024