انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ 9 مئی کے فسادات میں ملوث 25 مجرموں کو 2 تا 10 سال تک کی سزائیں سنا دی گئی ہیں ۔
فوج کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں ان فیصلوں کو انصاف کی فراہمی میں اہم سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سیاسی پروپیگنڈے اور جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پہلے مرحلے میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کا جائزہ لینے، ملزمان کو تمام قانونی حقوق فراہم کرنے اور مناسب کارروائی مکمل کرنے کے بعد 25 ملزمان کو سزائیں سنائیں۔
25 میں سے 14 مجرموں کو 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں، جن میں اکثریت کا تعلق جناح ہاؤس واقعے سے ہے۔
دیگر حملوں میں جی ایچ کیو، پی اے ایف بیس میانوالی اور ملک بھر میں مختلف فوجی تنصیبات شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ واقعات ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ایسے تشدد کو کچلا جائے تاکہ کسی بھی فرد یا گروہ کو ریاستی اداروں کے خلاف تشدد کا ارتکاب کرنے کی جرات نہ ہو۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بقیہ ملزمان کی سزاؤں پر بھی عمل درآمد کیا جا رہا ہے اور جب مناسب عمل مکمل ہو گا تو ان کا اعلان کردیا جائیگا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہوگا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی، ریاست پاکستان 9 مئی کے واقعات میں مکمل انصاف مہیا کر کے ریاست کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں مزید مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریاست انصاف کے عمل کو مضبوطی سے جاری رکھے گی تاکہ ریاست کی ناقابل تسخیر عملداری قائم ہو سکے، تاکہ نفرت، تقسیم اور بے بنیاد پروپیگنڈہ پر مبنی تشویش انگیز اور تخریبی سیاست کے اس برے اثر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔
تمام مجرمان کو اپیل کرنے کا حق اور دیگر قانونی راستوں تک رسائی حاصل ہے، جیسا کہ قانون اور آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔
دسمبر کے آغاز میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے مشروط طور پر فوجی عدالتوں کو 9 مئی کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث 85 شہریوں کے لیے محفوظ فیصلے سنانے کی اجازت دی تھی جو ابھی تک حراست میں تھے۔
سماعت کے دوران بنچ نے کہا کہ جن ملزمان کو رعایت دی جا سکتی ہے انہیں رعایت دے کر رہا کیا جائے۔
بنچ نے کہا کہ جن مشتبہ افراد کو رہا نہیں کیا جا سکتا انہیں سزا سنائے جانے کے بعد جیل منتقل کیا جانا چاہیے۔
سزا پانے والے 25 ملزمان کی تفصیلات
پریس ریلیز کے مطابق مندرجہ ذیل 25 افراد کو سزائیں سنائی گئیں:
جان محمد خان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
محمد عمران محبوب - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
علی افتخار - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
ضیاء الرحمان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
عبدالہادی - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
علی شان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
داؤد خان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (10 سال)
رحمت اللہ - پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (10 سال)
عدنان احمد -پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (10 سال)
شاکر اللہ - پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (10 سال)
عمر فاروق - جی ایچ کیو حملے میں ملوث (10 سال)
راجہ محمد احسان - جی ایچ کیو حملے میں ملوث (10 سال)
انور خان -پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث (10 سال)
بابر جمال - پی اے ایف بیس میانوالی حملے میں ملوث (10 سال)
محمد حاشر خان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (6 سال)
محمد عاشق خان - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (4 سال)
محمد بلاول - جناح ہاؤس حملے میں ملوث (2 سال)
سعید عالم - پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (2 سال)
یاسر نواز - پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (2 سال)
فہیم حیدر - پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان حملے میں ملوث (6 سال)
زاہد خان - ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں (4 سال)
خرم شہزاد - ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں (3 سال)
محمد آفاق خان - بنوں کینٹ حملے میں ملوث (9 سال)
داؤد خان - چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث (7 سال)
لئیق احمد - آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث (2 سال)