جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا پے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت قانون و انصاف کو 2024 کے سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیم) ایکٹ کے حوالے سے قانون اور آئین کے مطابق فوری عملی اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔
وزیراعظم سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے اس تنازعے کے حل پر امید کا اظہار کیا اور شہباز شریف کے ساتھ مفید گفتگو کا حوالہ دیا۔
مجوزہ بل جسے عام طور پر مدرسہ رجسٹریشن بل کہا جاتا ہے، 26 ویں ترمیم کے نفاذ کے دوران پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے باوجود صدر آصف علی زرداری نے اعتراضات کے ساتھ واپس بھیج دیا تھا۔
صدر کی جانب سے بل کی منظوری سے انکار کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے بل کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کرنے پر حکمراں اتحادی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سڑکوں پر نکلے بغیر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، جیسا کہ وہ پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر صدر نے بل پر دستخط نہیں کیے تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا، جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دیگر سینئر عہدیداروں کے ہمراہ وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ان کی جماعت کے موقف کو بہت مثبت جواب دیا گیا ہے اور وزیر اعظم نے فوری طور پر وزارت قانون کو اس مسئلے کے حل کیلئے قانون اور آئین کے مطابق عملی اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی حکومت کے جواب کا انتظار کرے گی اور امید ہے کہ وزیراعظم کی ہدایات پر ایک یا دو روز میں اور جے یو آئی (ف) کے مطالبات کے مطابق عمل درآمد ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملاقات کے دوران شہباز شریف نے ”اچھے جذبے“ کا مظاہرہ کیا جس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ وزیر اعظم سے بات چیت کے بعد معاملہ قانون اور آئین کے مطابق حل ہوجائے گا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا کی تجاویز پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے، شہباز شریف نے اس مسئلے کو بغیر کسی تاخیر کے حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ علما بشمول مولانا فضل الرحمان، جو مدارس چلا رہے ہیں، وزارتِ تعلیم کے زیر انتظام مدارس کو چلانے کے مخالف ہیں۔ وہ اپنے مالی وسائل، خواہ وہ مقامی ہوں یا بین الاقوامی، کی ممکنہ آڈٹ کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024