حکومت نے تین پاور جنریشن کمپنیوں (جنکوز) کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز) کو معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ان افسران کے خلاف سخت ردعمل کے بعد کیا گیا، جنہوں نے جنکوز کے ڈیڈ اثاثوں کی فروخت میں رکاوٹیں ڈالیں۔
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا جن 3 سی ای اوز کو معطل کیا گیا ہے وہ یہ ہیں:
(1) عبدالوکیل، سی ای او، جے پی سی ایل (جنکو-ون)؛
(2) جنید احمد بیگ (جنکو ٹو) اور
(3) صبیح الزماں فاروقی (جنکو سوم)۔
گزشتہ ہفتے آئی جی سی ای پی پر ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے وزیر توانائی اویس خان لغاری کو ہدایت دی تھی کہ وہ تمام غیر ضروری جنکوز کے ڈیڈ اثاثوں کی فروخت میں تاخیر کرنے والے افسران کو معطل کریں۔
وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت دی کہ وہ تمام غیر ضروری جنکوز کے ڈیڈ اثاثوں کو اوپن نیلامی کے ذریعے لائیو میڈیا کوریج کے ساتھ فروخت کرے۔
جی ایچ سی ایل کے ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے 7 مئی 2024 کو ایک خط کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے منظور شدہ ایوالیوٹرزکو مختلف مقامات پر واقع اسکریپ شدہ پلانٹس کی بیس ویلیو کا جائزہ لینے یا تصدیق کرنے اور شفاف طریقے سے ڈسپوزل کے عمل کو شروع کرنے کی ہدایات دی ہیں۔
سی ای اوز کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ فوری طور پر یہ عمل شروع کریں، لیکن سات مہینوں کے گزرنے کے باوجود ابھی تک یہ عمل شروع نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اگر وقت پر قیمت کا جائزہ لیا گیا ہوتا تو باقی تمام ضروری سرگرمیاں 31 دسمبر 2024 کی مقررہ تاریخ تک مکمل کی جا چکی ہوتیں۔“
وزیراعظم نے 13 دسمبر 2024 کو پاور سیکٹر کے جائزے کے دوران جنکوز کے اثاثے نمٹانے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ ایسے افسران کو ملازمت سے معطل کیا جائے اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔
جنکو ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (جی ایچ سی ایل) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے بتایا کہ ان سی ای اوز کو وزیر اعظم کی ہدایت پر معطل کیا گیا ہے۔
ان افسران پر پرانے جنکوز کا اسکریپ فروخت نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تینوں جنکوز کے بورڈز کو معطل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر انہوں نے عمل کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے بھی سی ای او جی ایچ سی ایل پر اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024