نان فائلرز پر دباؤ، ٹیکس قوانین ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

  • نان فائلرز کو 800 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی خریداری، بکنگ، رجسٹریشن، ایک مقررہ حد سے زائد جائیداد حاصل کرنے اور ایک مخصوص حد سے زیادہ اسٹاک کی خریداری کرنے پر پابندی عائد ہوگی
19 دسمبر 2024

حکومت نے نان فائلرز پر گرفت مزید مضبوط کرنے اور معاشی ترقی کیلئے مالی وسائل پیدا کرنے کیلئے قومی اسمبلی میں ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024’ کے نام سے منی بل پیش کیا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 ایوان میں پیش کیا۔ اسپیکر نے بل کو مزید غور و خوض کے لئے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو بھیج دیا۔

’ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024‘ کے مطابق نان فائلرز کو 800 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی خریداری، بکنگ، رجسٹریشن، ایک مقررہ حد سے زائد جائیداد حاصل کرنے اور ایک مخصوص حد سے زیادہ اسٹاک خریدنے پر پابندی ہوگی۔

مزید برآں نان فائلرز بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکیں گے اور بینکنگ ٹرانزیکشنز کی تعداد پر پابندی ہوگی۔ تاہم نان فائلرز کو اب بھی موٹر سائیکل، رکشہ اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔

اس بل کا مقصد بعض افراد پر معاشی لین دین کی پابندیاں عائد کرنا بھی ہے، جیسا کہ ”کوئی بھی شخص جو سیکیورٹیز بشمول قرض سیکیورٹیز یا میوچل فنڈز کے یونٹس فروخت کرنے کا مجاز ہو، یا وہ شخص جو اکاؤنٹ کھولنے، برقرار رکھنے یا ایسی لین دین کو کلیئر کرنے کا مجاز ہو، کسی غیر مستحق فرد یا افراد کی ایسوسی ایشن کو سیکیورٹیز، میوچل فنڈز فروخت کرنے، اکاؤنٹ کھولنے یا لین دین کلیئر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔“

مجوزہ قانون سازی کے تحت بینک کمپنیوں، شیڈولڈ بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ تحریری حکم نامے کے ذریعے کسی بھی ایسے شخص کے بینک اکاؤنٹ کی کارروائی روک سکیں جو رجسٹریشن کرانے میں ناکام ہو۔

ایسے شخص کی رجسٹریشن ہونے پر کمشنر دو ورکنگ دنوں کے اندر اس کے بینک اکاؤنٹس پر عائد پابندی ہٹانے کا حکم جاری کرے گا اور مطلع کرے گا۔

غیر رجسٹرڈ کاروباری مالکان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے اور مجوزہ ترامیم کی منظوری کی صورت میں غیر رجسٹرڈ افراد جائیداد منتقل نہیں کرسکیں گے۔

بل کے مطابق ، “کمشنر کو اختیارات حاصل ہوں گے کہ وہ پراپرٹی رجسٹریشن اتھارٹی کو تحریری حکم کے ذریعے ہدایت دینے کا اختیار حاصل کرے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کی غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی کو روکے جو اس ایکٹ کے مقصد کے لئے رجسٹرڈ ہونے میں ناکام رہتا ہے۔

حکومت کے پاس کاروبار میں ملوث غیر رجسٹرڈ افراد کی جائیداد ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) افراد کی فہرست جاری کرے گا اور ان کے اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔

بل میں بیان کردہ پابندیاں وفاقی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد نافذ ہوں گی۔ جو افراد سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ نہیں ہوں گے، ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد اور جائیداد کی منتقلی پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن کے اندر اکاؤنٹس بحال کر دیے جائیں گے۔

چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کو اختیار ہوگا کہ وہ کسی شخص کے کاروباری مقام کو سیل کر سکے، منقولہ جائیداد ضبط کر سکے یا ٹیکس کے قابل سرگرمیوں کے انتظام کے لیے ایک رسیور مقرر کرسکے۔

مجوزہ قانون کے تحت افراد منجمد اکاؤنٹس بحال کروانے کے لیے چیف کمشنر سے اپیل کر سکیں گے۔ اس بل کے مطابق، فائلرز کے والدین، شریک حیات اور 25 سال تک کے بچے فائلرز تصور کیے جائیں گے۔

ایک ماہ قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ نان فائلرز کے حوالے سے قانونی کوریج کی ضرورت ہے اور پاکستان نان فائلر کی کیٹیگری کو مکمل طور پر ختم کرنے کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے پاکستان کے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو 9 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کرنے کی جاری کوششوں پر روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح اور پالیسی ریٹ میں بہتری آئی ہے۔

دریں اثناء قومی اسمبلی نے ”نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024“ منظور کرلیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کا مقصد پاکستان بھر میں فرانزک صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ اہم اقدامات میں موجودہ روایتی فرانزک لیبز کو اپ گریڈ کرنا اور ڈیجیٹل فرانزک لیب کا قیام شامل ہے جو گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی فرانزک لیبز کو خدمات فراہم کرے گی۔

نیشنل فرانزک ایجنسی الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیپ فیکس اور دیگر الیکٹرانک جرائم سے متعلق جرائم سے نمٹنے کے لئے ڈیجیٹل اور سائبر فرانزک کو مربوط کرے گی۔

مزید برآں، یہ ایک مرکزِ برتری اور تحقیق و ترقی کا شعبہ قائم کرے گا تاکہ اسے خود مختار ایجنسی بنایا جاسکے۔ اس کے ساتھ یہ غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں پر انحصار کم کرنے کیلئے مقامی حل تیار کرنے کا بھی منصوبہ رکھے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments