اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں سہولت کاری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایاز صادق نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ حکومت اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے میرا آفس اور گھر ہر وقت حاضر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کا دفتر ملک کی بہتری، قانون و انصاف کی صورتحال، موسمیاتی مسائل، یا صوبائی خودمختاری اور دیگر متعدد امور پر بات چیت کے لیے کھلا ہے، جن پر ہمیں بیٹھ کر گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک میں اسپیکر ہوں، میں کسی کمی کو نہیں آنے دوں گا۔ ان کا ایوان حکومتی اور اپوزیشن دونوں کے ارکان کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا جب تک میں اسپیکر ہوں، میں کسی کمی کو نہیں آنے دوں گا“۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا دفتر حکومت اور اپوزیشن دونوں کے اراکین کے لیے ہے۔
ان کا یہ بیان پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد سامنے آیا ہے ۔ اس کے بعد جیل میں قید پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ، جو وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، نے منگل کو پی ٹی آئی کو حکومت کے ساتھ باضابطہ طور پر مذاکرات کی دعوت دی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کو مذاکرات کی پیشکش کا ذکر کیا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پارلیمانی جمہوری نظام میں قائد حزب اختلاف اور قائد ایوان کا مذاکرات میں مشغول ہونا ضروری ہے، اس طرح کے رابطے کے بغیر نظام مؤثر طریقے سے کام نہیں کرسکتا۔
گاڑی کو آگے بڑھنے کے لیے دونوں پہیوں کو موڑنے کی ضرورت ہے۔
مزید برآں، عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ان کی پارٹی کے کارکنوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر عدالتی تحقیقات کے حوالے سے ان کے دو مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی تو وہ اوورسیز پاکستانیوں کو ریمیٹنس بھیجنے سے روکنے کا پیغام دیں گے۔
علیمہ خان نے عمران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہمارے دو مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی، تو وہ اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کریں گے کہ وہ ملک کو ریمیٹنس بھیجنا بند کر دیں،“