پی ٹی آئی کا حکومت سے مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ مثبت تبدیلی ہے، خواجہ آصف

17 دسمبر 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے کے اشارے کو مثبت تبدیلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ابھی تک باضابطہ مذاکرات شروع نہیں کیے ہیں۔ یہ بات آج نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔

خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ حالیہ برسوں کے دوران قومی اسمبلی میں بہت زیادہ اختلاف رہا ہے، سیاسی صورتحال کو پرامن کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس نے بھی رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو شہید کیا اس کی مذمت کی جائے۔

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، نے حال ہی میں حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لئے اسد قیصر، عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور اور حامد رضا پر مشتمل ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

عمر ایوب نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کا بنیادی ایجنڈا پی ٹی آئی کے زیر حراست کارکنوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو پارٹی سول نافرمانی کی تحریک شروع کرسکتی ہے جس کے قومی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں کمی کے نتیجے میں منگل کے کاروباری روز پاکستان میں بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت 2100 روپے کمی کے بعد 2 لاکھ 74 ہزار 900 روپے ہوگئی۔

تاہم اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی اپنے آئینی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہیں مبینہ طور پر دہشت گردوں کے طور پر عدالتوں میں پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد قانون اور آئین کی حدود میں ہے۔

قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی سے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ باضابطہ طور پر سیاسی بات چیت کرے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ثناء اللہ نے یاد دہانی کرائی کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چند ہفتے قبل ایوان کے دورے کے دوران اپوزیشن سے مختصر بات چیت کی تھی اور انہیں اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لئے اجلاس میں مدعو کیا تھا۔

تاہم انہوں نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے لہجے اور ردعمل پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے مزید یاد دلایا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے پاور شو سے قبل پارٹی کو مظاہرے کیلئے ڈی چوک کے بجائے سنگجانی کے مقام کی پیشکش کی گئی تھی لیکن اس بات پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے دونوں جانب سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کی اموات پر افسوس بھی ظاہر کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں اور قوتیں ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہیں کریں گی تو یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

Read Comments