برآمدات اور بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ لگاتار چوتھے مہینے سرپلس ریکارڈ کیا گیا ۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالرخسارہ تھا۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ لگاتار چوتھا مہینہ ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک نوٹ میں کہا کہ 13 جولائی کے بعد دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دوسرا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سرپلس کی وجہ مجموعی برآمدات میں سالانہ 4 فیصد اضافہ ہے جو 3.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جب کہ ترسیلات زر میں سالانہ 29 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں مجموعی درآمدات میں سالانہ 7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2024 میں 349 ملین ڈالر کا سرپلس بتایا گیا تھا لیکن اسٹیٹ بینک نے تازہ ترین اعدادوشمار میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 346 ملین ڈالر کردیا ہے۔
مجموعی طور پر، یہ رقم پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں 944 ملین ڈالر کے سرپلس تک لے آئی ہے، جو کہ پچھلے مالی سال کے اسی عرصے میں 1.676 ارب ڈالر کے بڑے خسارے کے برعکس ہے۔
بریک ڈاؤن
نومبر 2024ء کے دوران اشیاء و خدمات کی مجموعی برآمدات 4 فیصد اضافے سے 3.451 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 3.330 ارب ڈالر تھیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر 2024 کے دوران درآمدات 4.964 ارب ڈالر رہیں جو سالانہ بنیادوں پر تقریبا 7 فیصد کم ہیں۔
کارکنوں کی ترسیلات زر 2.915 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہیں۔
کم اقتصادی نمو کے ساتھ بلند افراط زر نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافے سے بھی اس مقصد میں مدد ملی ہے۔ حالیہ مہینوں میں شرح سود میں کمی اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں بھی مدد کی ہے۔
رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ
رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران اشیاء و خدمات کی مجموعی برآمدات کا حجم 16.56 ارب ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اس عرصے میں درآمدات 27 ارب 39 کروڑ ڈالر رہیں۔
ملک میں کارکنوں کی ترسیلات زر 14.77 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 11.05 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 34 فیصد زیادہ ہیں۔
کرنٹ اکاؤنٹ پاکستان کے لیے ایک اہم اشاریہ ہے جو اپنی معیشت چلانے کے لیے بھاری مقدار میں درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔
خسارے میں اضافے سے زر مبادلہ کی شرح پر دباؤ پڑتا ہے اور سرکاری غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی آتی ہے، جبکہ اس کے برعکس صورت حال میں برآمدات میں اضافے سے یہ دباؤ کم ہوتا ہے۔