اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے حکومت کو رواں مالی سال (مالی سال 25) قرض پر سود کی ادائیگی میں 1.5 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار مرکزی بینک کے گورنر نے پیر کی رات ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب بجٹ بنایا گیا تھا تو تخمینہ شرح زیادہ رکھی گئی تھی کیونکہ اس وقت موجودہ شرح 22 فیصد تھی۔ تاہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ شرح سود اب کم ہو کر 13 فیصد پر آگئی ہے اور حکومت اس وقت تقریبا 12 فیصد پر قرض لے رہی ہے، ہم نے اس کے مطابق صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ رواں مالی سال کے لیے بجٹ میں رکھی گئی 9.8 ٹریلین روپے کی سود ادائیگی کم ہو کر 8.3 ٹریلین روپے تک آ جائے گی، جس سے حکومت کو بجٹ میں رکھی گئی سود کی ادائیگیوں میں 1.5 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی
مرکزی بینک کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس سے حکومت کو اپنے مالی خسارے کے 6 فیصد کے ہدف کو کامیابی سے حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ یہ تبصرہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے پیر کو شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔ جون 2024 کے بعد سے یہ لگاتار پانچویں کٹوتی تھی جب شرح 22 فیصد کی بلند سطح پر تھی۔
ایم پی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ ایم پی سی کی توقعات کے مطابق نومبر 2024 میں مہنگائی کم ہوکر 4.9 فیصد رہ گئی۔
اس کمی کی بنیادی وجہ فوڈ انفلیشن میں کمی اور نومبر 2023 میں گیس نرخ میں اضافے کے اثرات کو مرحلہ وار ختم کرنا ہے۔
تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ بنیادی مہنگائی 9.7 فیصد پر مستحکم ہو رہی ہے جبکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی سے متعلق توقعات غیر یقینی ہیں۔ اس تناظر میں، کمیٹی نے اپنے سابقہ تجزیے کو دہرایا کہ مہنگائی قلیل مدت میں غیر مستحکم رہ سکتی ہے، اس سے پہلے کہ یہ ہدف شدہ دائرہ کار میں مستحکم ہو۔
مجموعی طور پر کمیٹی نے یہ اندازہ لگایا کہ پالیسی ریٹ میں محتاط کمی مہنگائی اور بیرونی کھاتے کے دباؤ کو قابو میں رکھتے ہوئے معیشت کی پائیدار اور متوازن ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔
دریں اثنا مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد تجزیہ کاروں کے لیے بریفنگ سیشن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے بتایا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کی کل بیرونی قرض واجبات کا تخمینہ 26.1 ارب ڈالر ہے، جس میں 22.1 ارب ڈالر اصل رقم اور 4 ارب ڈالر سود شامل ہے۔
اجلاس میں شریک بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق مرکزی بینک نے بتایا کہ 10.4 ارب ڈالر (جس میں 5.4 ارب ڈالر کی رول اوورز شامل ہیں) پہلے ہی ادا یا رول اوور ہو چکے ہیں۔ باقی ماندہ قرض کا ایک بڑا حصہ بھی رول اوور ہونے کی توقع ہے، اور مالی سال 2025 کے باقی حصے میں تقریباً 5 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی جانے کی توقع ہے۔
دریں اثنا پیر کو نجی چینل سے بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت پاکستان کے دوطرفہ شراکت داروں نے قرض دہندہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پروگرام کی مدت یعنی جون 2027 تک اپنے ڈپازٹس کو رول اوور کرتے رہیں گے۔