**پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کے روز اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔ اس سے قبل کاروباری سیشن شروع ہونے کے کچھ دیر بعد انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین ایک لاکھ 17 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا تھا۔
اسٹاک مارکیٹ میں منگل کو کاروبار کے دوران ملا جلا رجحان دیکھا گیا اورایک موقع پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 117,039.17 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
تاہم سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع کے حصول کی وجہ سے انڈیکس میں ابتدائی تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور یہ 113,688.54 پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گرگیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,308.73 پوائنٹس یا 1.13 فیصد کی کمی سے 114,860.68 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ سرمایہ کاروں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے تازہ ترین فیصلے کا تجزیہ کیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں دن بھر شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیشن کے آخری نصف حصے میں منافع کے حصول میں تیزی آئی جس سے اتار چڑھاؤ میں اضافہ ہوا اور مارکیٹ میں مزید گراوٹ آئی۔
تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار، کھاد، سیمنٹ، کیمیکل اور آٹوموبائل اسمبلرز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا رجحان رہا جب کہ کمرشل بینکوں میں خریداری دیکھی گئی۔
ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل اور پی ایس او سمیت انڈیکس ہیوی انرجی کے حصص میں مندی کا رجحان رہا جبکہ ایچ بی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل، یو بی ایل اور این بی پی سمیت بینکنگ حصص میں مثبت رجحان دیکھا گیا ۔
مارکیٹ کا رجحان اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے حالیہ فیصلے کے زیر اثر رہا، جس میں کلیدی پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کرتے ہوئے اسے 13 فیصد پر لایا گیا۔ یہ جون 2024 سے اب تک شرح سود میں مسلسل پانچویں کمی ہے، جب یہ 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر موجود تھا۔ اس تسلسل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 200 بی پی ایس کم کرکے 13 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق 17 دسمبر(آج) 2024 سے ہوگا۔
بیان کے مطابق نومبر 2024 میں ہیڈ لائن افراط زر سالانہ بنیادوں پر 4.9 فیصد تک کم ہوگئی، جو ایم پی سی کی توقعات کے مطابق تھا۔ اس کمی کی بنیادی وجہ خوراک کی مہنگائی میں مسلسل کمی اور نومبر 2023 میں گیس ٹیرف میں اضافے کے اثرات کا مرحلہ وار خاتمہ ہے۔
تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ بنیادی افراط زر 9.7 فیصد کی سطح پر برقرار ہے جبکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی سے متعلق توقعات غیر مستحکم ہیں۔ اس حوالے سے کمیٹی نے اپنے سابقہ جائزے کا اعادہ کیا کہ افراط زر قلیل مدت میں غیر مستحکم رہ سکتی ہے، اس کے بعد ہدف کی حد میں آ کر مستحکم ہونے کا امکان ہے۔“
پیر کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ میں پہلی بار تقریبا 1900 پوائنٹس یا 1.7 فیصد اضافےسے 116000 پوائنٹس کی بلند سطح پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر منگل کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور ڈالر مستحکم رہا کیونکہ ٹریڈرز رواں ہفتے مرکزی بینکوں کے اجلاسوں کے سلسلے میں تیاری کر رہے ہیں جس میں امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی اور بینک آف جاپان کی جانب سے فی الحال سست روی کا اظہار کیے جانے کا امکان ہے۔
بٹ کوائن، جو سب سے مشہور اور بڑی کرپٹو کرنسی ہے، پیر کو 107,821 ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھونے کے بعد مستحکم ہے۔
آسٹریلوی اسٹاک مارکیٹ میں 0.75 فیصد، جاپان کے نکی میں 0.26 فیصد اور تائیوان کے حصص میں 0.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں 0.18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں منگل کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ اختتام پر ڈالر کے مقابلے قدر میں 10 پیسے کمی کے بعد روپیہ 278 روپے 27 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 1,470.66 ملین سے کم ہو کر 1,252.98 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 66.63 ارب روپے سے گھٹ کر 62.72 ارب روپے رہ گئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 151.92 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد پاک ایلیکٹرون 107.50 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور سنرجیکو پی کے 58.28 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 470 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 134 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 297 میں کمی جبکہ 39 میں استحکام رہا۔