وزیرخزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے کہا کہ اگر آنے والی امریکی انتظامیہ کینیڈا سے درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے وعدے پر عمل کرتی ہے تو اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ اور 10 صوبائی وزرائے اعلیٰ نے حالیہ دنوں میں دو فون کالز کے ذریعے یہ مشاورت کی کہ اگر منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا سے امریکی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرتے ہیں تو اس کا مؤثر انداز میں کیسے جواب دیا جائے۔
فری لینڈ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ کینیڈا پر بلاجواز محصولات عائد کرتا ہے تو یقیناً ہم اس کا جواب دیں گے، اور کینیڈا کا ردعمل ضرور بھرپور ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ یہ مؤثر ثابت ہوگا۔“
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ محصولات کو اس وقت تک نافذ رکھیں گے جب تک کینیڈا منشیات اور پناہ گزینوں پر قابو نہیں پاتا۔
بلومبرگ نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ کینیڈا یورینیم، تیل اور پوٹاش جیسی اشیاء پر برآمدی ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کا جائزہ لے رہا ہے۔
کینیڈین حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ جوابی کارروائی کے تمام آپشنز زیر غور ہیں، لیکن وزراء اور حکام کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے کے قریب نہیں ہیں۔
اگرچہ فری لینڈ نے کہا کہ اوٹاوا اور صوبوں کو ایک متحدہ موقف پیش کرنا ہوگا، لیکن کچھ صوبائی وزرائے اعلیٰ مجوزہ ردعمل سے ناخوش ہیں۔
سسکیچوئن کے وزیر اعلیٰ اسکاٹ مو نے کہا کہ برآمدی ٹیکس عائد کرنا “ٹروڈو حکومت کی کھلی غداری ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سسکیچوئن تیل، یورینیم اور پوٹاش کی پیداوار کا اہم مرکز ہے۔
انہوں نے ایکس سوشل میڈیا نیٹ ورک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان اجناس پر برآمدی ٹیکس امریکہ کے محصولات کے جواب میں خود کو نقصان پہنچانے والا ردعمل ہوگا کیونکہ اس سے ہماری معیشت اور ملازمتوں کو مزید نقصان پہنچے گا۔
البرٹا کی وزیر اعظم ڈینیئل اسمتھ نے کہا کہ ان کا تیل پیدا کرنے والا صوبہ “امریکہ کو البرٹا توانائی کی برآمدات میں کٹوتی کی حمایت نہیں کرے گا، اور نہ ہی ہم اپنے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار اور قریبی اتحادی کے ساتھ ٹیرف جنگ کی حمایت کریں گے۔