پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کے روز ریکارڈ توڑ خریداری کا سلسلہ اختتام پذیر ہوا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹاک مارکیٹ میں منگل کو کاروباری سیشن اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔ ابتدائی گھنٹوں میں کے ایس ای 100 انڈیکس 1700 سے زائد پوائنٹس کے اضافے سے انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 111,759.58 پوائنٹس تک جا پہنچا۔
تاہم سرمایہ کاروں کی جانب سے گزشتہ سیشن میں مضبوط خریداری کے بعد منافع کا حصول شروع ہوگیا جس کے سبب دو پہر 2 بج کر 40 منٹ پر انڈکس میں کمی واقع ہوئی اور یہ انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 107,711.40 پوائنٹس تک گرگیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,073.73 پوائنٹس یا 0.98 فیصد کی کمی سے 108,896.65 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ اہم شعبوں میں مضبوط خریداری کے ساتھ مارکیٹ کا آغاز تیزی سے ہوا جس کے بعد مثبت میکرو اکنامک پیشرفت بھی سامنے آئیں تاہم سرمایہ کاروں نے ہیوی اسٹاکس سمیت مختلف شعبوں میں دستیاب منافع حاصل کرنے کو ترجیح دی جس کی وجہ سے انڈیکس میں کمی واقع ہوئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اتار چڑھاؤ کے باوجود مارکیٹ انٹرا ڈے کی کم ترین سطح پر بند نہیں ہوئی جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔
منگل کے کاروباری روز صبح سویرے بجلی کی پیداوار، ریفائنری، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، فرٹیلائزر، آٹوموبائل اسمبلرز اور سیمنٹ سمیت اہم شعبوں میں دلچسپی دیکھی گئی۔
مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق یہ تیزی میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری، خاص طور پر ترسیلات زر میں اضافے کی بدولت دیکھنے میں آئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر 2.92 ارب ڈالر رہیں جو اکتوبر 2024 کے 3.05 ارب ڈالر کے مقابلے میں 4.5 فیصد کم ہیں۔
سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو حال ہی میں افراط زر کی شرح میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود میں مزید کمی کی توقعات سے بھی تقویت ملی جو نومبر میں 4.9 فیصد تک گر گئی تھی۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے کسی حد تک منافع کے حصول کی توقع ہے کیونکہ انڈیکس حالیہ دنوں میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان جاری رہا تھا اور کے ایس ای 100 انڈیکس 916.43 پوائنٹس یا 0.84 فیصد اضافے کے ساتھ 109,970.38 پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر چین اور ہانگ کانگ کے حصص میں منگل کے روز اس وقت تیزی دیکھی گئی جب اعلیٰ پالیسی سازوں نے شرح نمو کو تیز کرنے کے لیے پالیسی محرکات میں اضافہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
بلیو چپ سی ایس آئی 300 انڈیکس میں اوپن مارکیٹ میں 3.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 2.6 فیصد اضافہ ہوا۔ ہانگ کانگ کے بینچ مارک ہینگ سینگ میں اوپن مارکیٹ میں 3.2 فیصد اضافہ ہوا، جس سے پیر کو 2.8 فیصد اضافہ ہوا۔
ٹیک انڈیکس میں 4.2 فیصد اضافہ ہوا۔
چین کے سرکاری میڈیا شنہوا نے کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں پولٹ بیورو کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے سال چین ’مناسب طور پر نرم ’ مانیٹری پالیسی اپنائے گا جو گزشتہ 14 برسوں میں اس کے موقف میں پہلی نرمی ہوگی۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں منگل کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر7 پیسے کی کمی کے بعد 278 روپے 5 پیسے پر بند ہوئی ۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 1,597.87 ملین سے کم ہو کر 1,548.30 ملین رہ گیا تھا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 60.25 ارب روپے سے بڑھ کر 68.80 ارب روپے ہوگئی۔
ورلڈ کال ٹیلی کام 200.87 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی، 150.69 ملین حصص رکھنے والے سنرجیکو پی کے دوسرے اور کے الیکٹرک لمیٹڈ 73.03 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 469 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا۔ ان میں سے 106 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 329 میں کمی جبکہ 34 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔