اکتوبر کے بعد نومبر کا 2024 مہینہ بھی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے لیے سازگار ثابت ہوا ہے کیونکہ اس شعبے کی حجم کی فروخت 25 ماہ کی بلند ترین سطح 1.58 ملین ٹن تک پہنچ گئی جو سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ پیٹرولیم کی کھپت میں یہ اضافہ بنیادی طور پر موٹر اسپرٹ (ایم ایس) یعنی پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے ہوا جس میں اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں کمی اور قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کی مدد بھی حاصل رہی۔
نومبر 2024 میں پٹرول کی کھپت میں سالانہ بنیادوں پر 17 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایچ ایس ڈی کے حجم میں سالانہ 21 فیصد اضافہ ہوا۔ ایچ ایس ڈی کی بڑھتی طلب کو فصل کی کٹائی کی سرگرمیوں اور ہمسایہ علاقوں سے اسمگلنگ کو روکنے کے لئے موثر اقدامات سے نتھی کیا گیا ہے۔ مزید برآں ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر 12 سے 15 فیصد کمی نے کھپت کو تقویت دی۔ مالی سال 25 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی فروخت میں بالترتیب 6 فیصد اور 9 فیصد سالانہ بنیادوں پر اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس فرنس آئل (ایف او) کی فروخت میں تیزی سے کمی دیکھی گئی۔ نومبر 2024 میں ایف او کے حجم میں سالانہ بنیادوں پر 55 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جس کی بڑی وجہ ایف او سے تیار ہونے والی بجلی کی پیداوار میں کمی ہے۔ مالی سال 2025 کے 5 ماہ کے دوران ایف او کی کھپت میں سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو کہ اس شعبے میں ایک ساختی کمی کی نشاندہی کرتی ہے کیونکہ توانائی کے شعبے کا متبادل ایندھن کی طرف منتقل ہونے کا عمل جاری ہے۔
ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی فروخت میں اضافہ معاشی سرگرمیوں ، خاص طور پر نقل و حمل اور زراعت میں کچھ بحالی کی عکاسی کرتا ہے۔ قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ اور اسمگلنگ کو روکنے کے لئے حکومتی کوششوں سے صنعت کی کارکردگی نمایاں طور پر متاثر ہوئی ہے۔ معاشی حالات کے مستحکم ہونے اور ساختی تبدیلیوں کے جاری رہنے کے ساتھ ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی فروخت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ تاہم توقع ہے کہ ایف او کی طلب دباؤ میں رہے گی۔ وسیع تر اقتصادی پالیسیاں اور تیل کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اس شعبے سے متعلق مستقبل کے راستے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ایک حالیہ پیشرفت میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے او ایم سی مارجن میں 4 روپے 78 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اکتوبر 2024 میں ایم ایس اور ایچ ایس ڈی پر مارجن میں صرف ایک روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی تھی جسے او سی اے سی کی جانب سے بڑھتی ہوئی لاگت کو پورا کرنے کے لیے ناکافی سمجھا گیا تھا۔ مجوزہ مارجن میں اضافے کا مقصد بڑھتے ہوئے آپریشنل اخراجات اور معاشی چیلنجوں کے درمیان او ایم سیز کی مالی استحکام کو حل کرنا ہے۔ اخراجات میں اضافے کی ضرورت کے اہم دباؤ میں مالیاتی اخراجات میں اضافہ، ٹرن اوور ٹیکس، نقصانات سے نمٹنا، ڈیمرج اخراجات، اور غیر ایڈجسٹ شدہ سیلز ٹیکس کی فنانسنگ شامل ہیں۔
اس مجوزہ مارجن ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ ایم ایس اور ایچ ایس ڈی کی طلب میں بحالی سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی مالی پوزیشن مضبوط ہونے کی توقع ہے جس سے انہیں آپریشنل اور مارکیٹ کے چیلنجوں سے بہتر طور پر نمٹنے میں مدد ملے گی۔ تاہم جاری اقتصادی اصلاحات اور بیرونی مارکیٹ کے حالات شعبہ جاتی استحکام اور ترقی کے لئے اہم اور فیصلہ کن رہیں گے۔