پاکستان میں 22 نومبر 2024 کو ختم ہونے والے تین ہفتوں میں ٹی بلز سے 58.04 ملین ڈالر کا غیر ملکی سرمایہ نکالے جانے کا مشاہدہ کیا گیا ہے کیوں کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے16 دسمبر 2024 کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کے اجلاس میں مرکزی بینک کی بنیادی شرح سود میں ممکنہ کمی کے اعلان سے قبل روپے پرمبنی ڈیٹ سیکیورٹیز سے 107.35 ملین ڈالرکا (ایک کروڑ، 73 لاکھ اور50 ہزارروپے) سرمایہ واپس نکال لیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے دوران عالمی سرمایہ کاروں نے 4 کروڑ 93 لاکھ 10 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 22 نومبر 2024 کو ختم ہونے والے تین ہفتوں میں ٹی بلز سے 58.04 ملین ڈالر(5 کروڑ،80 لاکھ اور 40 ہزار روپے) کا خالص اخراج ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ایک طویل عرصے کے بعد اتنے بڑے سرمائے کے اخراج کی وجہ شرح سود میں ممکنہ کمی کے ساتھ ساتھ ٹی بلز پر منافع کی شرح میں بھی کمی کے خدشات ہیں۔
تین ماہ کے ٹی بلز پر منافع پہلے ہی آدھا ہو کر تقریباً 13 فیصد رہ گیا ہے جبکہ 14 ماہ قبل ستمبر 2023 میں یہ 25 فیصد تھا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ایکویٹیز طاہرعباس نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بلز پر شرح منافع اسٹیٹ بینک کی بنیادی شرح سود سے جڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ مرکزی بینک 16 دسمبر 2024 کو اپنی پالیسی ریٹ میں 150 سے 200 بیسس پوائنٹس کی حد میں مسلسل پانچویں بار کمی کرے گا۔ اس سے ٹی بلز پر شرح منافع میں مزید کمی آئے گی۔
اسٹیٹ بینک نے جون 2024 کے بعد سے مجموعی طور پر اب تک پالیسی ریٹ میں 700 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب اسٹیٹ بینک نے جون 2023 سے جون 2024 تک پالیسی ریٹ کو 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر برقرار رکھا تو غیر ملکی سرمایہ کار مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں واپس آئے۔
اس وقت امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں پالیسی ریٹ 5.25 سے 5.50 فیصد تھا۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہاں سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا 20 فیصد کے آربیٹریج (دو مختلف مارکیٹوں میں پالیسی ریٹ کے درمیان فرق) کے سبب غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کی مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی طرف راغب ہوئے، اب وہ سرمایہ نکال رہے ہیں کیوں کہ یہ فرق سکڑ رہا ہے۔
روپے اور ڈالر کی شرح تبادلہ میں استحکام غیر ملکی سرمایہ کاروں کی روپے پر مبنی ٹی بلز میں واپسی کی ایک اور مضبوط وجہ تھی۔ گزشتہ ایک سال سے زرمبادلہ کی شرح 277 سے 279 روپے فی ڈالر کے درمیان مستحکم رہی ہے۔
طاہرعباس نے کہا کہ ٹی بلز پر منافع میں تیزی سے کمی کے برعکس توقع ہے کہ روپیہ اگلے دو سے تین ماہ تک موجودہ سطح پر مستحکم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ماہانہ 3 ارب ڈالر کی مضبوط آمد اورملکی برآمدی آمدنی میں مسلسل بہتری سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کا موجودہ استحکام برقرار رہے گی۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 میں اب تک برطانیہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مجموعی طور پر 79.49 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس کے بعد متحدہ عرب امارات میں مقیم سرمایہ کاروں نے 15 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
آسٹریلیا کے سرمایہ کاروں نے 7.47 ملین ڈالر نکالے۔ امریکہ اور سنگاپور کے سرمایہ کاروں نے اس ماہ کے دوران بالترتیب 2.89 ملین ڈالر اور 2.49 ملین ڈالر نکالے ہیں۔
رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران مجموعی طور پر عالمی سرمایہ کاروں نے 283.47 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
انہوں نے مجموعی طور پر 756.52 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور پانچ ماہ میں ٹی بلوں سے مجموعی طور پر 473.05 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری واپس لی۔
اس سے قبل، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 2019 اور 2020 کے دوران ریکارڈ 3.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی کیونکہ اس وقت سود کی شرح بلند تھی اور روپے کی قدر مستحکم تھی۔ کووڈ-19 کی وبا کے پھیلنے کے بعد عالمی سرمایہ کاروں نے مارچ 2020 سے چند ماہ کے اندر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری نکالنے کا فیصلہ کیا۔