وزارت داخلہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ”کامیاب آپریشن“ کے دوران مظاہرین میں سے کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سربراہی میں ایک قافلے کی جانب سے شہر کے انتہائی محفوظ ریڈ زون کے قریب پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی کے ہزاروں مظاہرین منگل کے روز اسلام آباد کے وسط میں جمع ہوئے۔
تاہم پی ٹی آئی نے دارالحکومت اسلام آباد میں رات گئے سیکورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے بعد بعد اپنا احتجاج ختم کر دیا، کریک ڈاؤن میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کیا گا احتجاج گزشتہ آپریشن کے ذریعے ختم ہوگیا ہے، قابل ذکر بات یہ ہے کہ آپریشن میں کسی احتجاجی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں اور آپریشن کے ذریعے اموات کی زیر گردش افواہیں اور دعوے بے بنیاد اور غیر مصدقہ ہیں۔
بیان کے مطابق اس کے برعکس راولپنڈی اور اسلام آباد میں ایک پولیس اہلکار اور رینجرز کے تین اہلکار شہید ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 223 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 171 کا تعلق پنجاب اور 52 کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے جانی نقصان بھی کیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امن و امان برقرار رکھنے اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے فوری کارروائی کی۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ اگرچہ احتجاج کرنے والوں نے ریاستی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی جانی نقصان ہوا تاہم سیکورٹی اداروں نے امن برقرار رکھنے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کارروائی کی۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ اس احتجاج کا پُرامن حل سول انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پیشہ ورانہ ردعمل کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے جس سے انہوں نے ایسی صورتحال کو کامیابی سے کنٹرول کیا۔
’معمولات زندگی بحال ہوگئی‘
وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات شہریوں کو مظاہرین سے بچانے کے لیے ضروری تھے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں معمولات زندگی بحال ہے، سڑکیں کھلی ہوئی ہیں، موبائل سروسز اور انٹرنیٹ بحال کر دیے گئے ہیں اور سٹاک ایکسچینج میں ایک بار پھر مثبت رجحانات ظاہر ہو رہے ہیں، ہم تین دنوں میں ہونے والی تکلیف کے لئے معذرت خواہ ہیں، یہ اقدامات شہریوں کو مظاہرین سے بچانے کے لئے ضروری تھے۔
پی ٹی آئی کا دھرنا ’اب بھی جاری‘
دریں اثنا، خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیر اعلی گنڈاپور نے بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ”پی ٹی آئی کا دھرنا اب بھی جاری ہے“۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج ایک تحریک ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک عمران خان اس کے خاتمے کا اعلان نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ’ہم تشدد کا نشانہ بنے ہیں، ہماری پارٹی کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، ہمارے لیڈر جیل میں ہیں، ہمارے لیڈر کی اہلیہ کو جیل میں قید کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے گزشتہ رات اسلام آباد میں پارٹی مظاہرین کے خلاف آپریشن میں ہلاکتوں کا دعویٰ کیا تھا جسے وزارت داخلہ نے مسترد کردیا ہے۔