خیبر پختونخوا ( کے پی) کے ضلع کرم میں بدھ کے روز بھی مسلح جھڑپیں جاری ہیں اور ایک ہفتے سے جاری لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد 89 ہو گئی ہے۔
ضلع کرم کی مقامی کمیونیٹز کے درمیان تنازعات کے سبب گزشتہ کئی دہائیوں سے جھڑپیں جاری رہی ہیں۔
جھڑپوں کی تازہ لہر گزشتہ جمعرات کو اس وقت شروع ہوئی جب پولیس کی نگرانی میں 2 مختلف قافلوں پر گھات لگا کر حملے کیے گئے جس میں کم از کم 43 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔
صوبائی حکام کے ثالثوں نے متحارب فریقین کے درمیان رواں ہفتے 7 روزہ جنگ بندی کا معاہدہ کرایا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
ضلع کرم کے ایک مقامی سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ اب بھی مختلف علاقوں سے وقفے وقفے سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 دنوں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد 89 ہوگئی ہے جن میں فائرنگ کے تازہ واقعات میں 2 اموات بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی قبائلی عمائدین جنگ بندی کے لیے نئے سرے سے مذاکرات کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ جنگ بندی پر آج یا کل سے عمل درآمد ہو جائے گا۔
پولیس انتظامیہ کرم میں تشدد پر قابو پانے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے، کرم 2018 میں کے پی میں ضم ہونے تک وفاق کے زیر انتظام (فاٹا) کا حصہ تھا۔
گزشتہ ماہ کرم میں ایک جھڑپ میں تین خواتین اور 2 بچوں سمیت کم از کم 16 افراد نشانہ بنے تھے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ جولائی سے اکتوبر کے درمیان مختلف جھڑپوں میں 79 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔