انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے یہ بات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاج فی الحال ختم کرنے کے اعلان کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے ۔
پی ٹی آئی نے پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی تک ریڈ زون، پارلیمنٹ ہاؤس، ڈپلومیٹک انکلیو اور دیگر اہم عمارتوں کے اطراف دھرنا دینے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم منگل کی شب پی ٹی آئی نے پولیس اور رینجرز کی جانب سے رات گئے کریک ڈاؤن شروع کرنے کے بعد بلیو ایریا اور ڈی چوک سے مظاہرین کو نکالنے کے بعد اپنا احتجاج ختم کر دیا تھا۔
تحریک انصاف کے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے سفاکانہ ظلم وتشدد اور دارالحکومت کو نہتے شہریوں کے لیے مقتل میں بدلنے کے حکومتی منصوبے کے پیش نظر ہم پرامن احتجاج کو فی الحال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے محمد عاصم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم مناسب مشاورت کے بعد نئی حکمت عملی تیار کریں گے۔‘
ادھراسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 800 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت نظر نہیں آئی ۔ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بھی احتجاج کے مقام سے فرار ہوگئے اور ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی سراغ نہیں ملا۔
تاہم پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اورعلی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
دریں اثنا بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے کہا کہ مظاہرین نے مختلف مقامات پر نصب 167 کیمروں کو تباہ کر دیا تاکہ ان کی فوٹیجز نہ مل سکیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ریڈ زون مظاہرین سے خالی تھا لیکن وہ اپنی گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے جن میں بشریٰ بی بی کے زیر استعمال ٹرک کی باقیات بھی شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ شرپسندوں کے قبضے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال ہونے والی کلاشنکوف سمیت 39 ہتھیار برآمد کیے گئے، اس دوران 71 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 27 کو گولیاں لگی تھیں۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ کم از کم 200 گاڑیاں قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
پی ٹی آئی کا دھرنا ’اب بھی جاری‘
دریں اثنا خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ”پی ٹی آئی کا دھرنا اب بھی جاری ہے“۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا ایک تحریک ہے جو عمران خان کی جانب سے خاتمے کے اعلان تک جاری رہے گا۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ’’ہم تشدد کا نشانہ بنے ہیں، ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔ ہمارے لیڈر جیل میں ہیں، ہمارے لیڈر کی اہلیہ کو جیل میں قید کیا گیا تھا۔