یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے سرپرستِ اعلیٰ ایس ایم تنویر نے حکومت کے پاور ریلیف ونٹر پیکیج پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایم تنویر نے کہا کہ یہ پیکیج کسی فائدے کا نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ اضافی بجلی کی قیمتیں آئی پی پیز کے بجائے تین ماہ کے لیے صنعت کو فراہم کرے، جو زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ ملک کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، مہنگائی مزید کم ہوگی اور شرح سود میں بھی کمی کا امکان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے اقدامات صنعت کی بحالی پر مرکوز ہونے چاہئیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پانچ آئی پی پیز پہلے ہی بند ہو چکے ہیں، بیگاس پلانٹس کے ساتھ معاہدے بھی ختم ہو رہے ہیں، اور حکومت کے اپنے آئی پی پیز کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے نومبر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی امید ظاہر کی تھی، تاہم اعتماد کا اظہار کیا کہ جلد ہی بجلی کے نرخوں میں کمی ہوگی۔
ایس ایم تنویر کا کہنا تھا کہ صرف بجلی کی قیمتوں میں کمی سے ہی معاشی سرگرمیاں تیز ہوسکتی ہیں۔ حکومت نے موسم سرما میں اضافی یونٹس کے استعمال پر رعایت فراہم کی ہے، لیکن انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب ملک میں گزشتہ تین سالوں میں کوئی نئی صنعت ہی نہیں لگی تو اضافی بجلی کا استعمال کیسے ممکن ہوگا۔
کاپی رائٹ: بزنس ریکارڈر، 2024